’ڈرائیور نے ہراساں کیا‘، خاتون کی شکایت پر یانگو کے حفاظتی نظام کی جانچ شروع
فوسپا نے ’یانگو‘ سے گزشتہ برسوں کی شکایات کا ریکارڈ بھی طلب کیا ہے (فائل فوٹو: فیس بُک)
وفاقی محتسب برائے انسدادِ ہراسیت (فوسپا) نے آن لائن رائیڈنگ سروس ایپ ’یانگو پاکستان‘ کو خواتین اور مسافروں کی حفاظت کے حوالے سے سنگین خدشات کے بعد ایک باضابطہ کمپلائنس رپورٹ جمع کرانے کا حکم جاری کیا ہے۔
منگل کو یہ کارروائی اس وقت عمل میں لائی گئی جب ’یانگو‘ کے ایک ڈرائیور کے خلاف جنسی ہراسیت کے تشویشناک الزامات سامنے آئے۔
شکایت میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ ’ڈرائیور نے نامناسب گفتگو کی، گاڑی کو غلط سمت میں موڑا اور مسافر کے ساتھ غیرمناسب رویہ اختیار کیا۔‘
فوسپا کے مطابق یہ الزامات اتنے سنگین ہیں کہ کمپنی کے مجموعی حفاظتی نظام اور اینٹی ہراسمنٹ میکنزم کی مکمل جانچ ناگزیر ہو گئی ہے۔
فوسپا نے یانگو پاکستان سے سات روز کے اندر اس بات کا ثبوت طلب کیا ہے کہ کیا کمپنی میں 2010 کے ایکٹ کے سیکشن تھری کے مطابق باقاعدہ انکوائری کمیٹی موجود ہے؟
’سیکشن 11 کے تحت آفیشل کوڈ آف کنڈکٹ نمایاں طور پر آویزاں ہے اور اس سے متعلق آگاہی فراہم کی جاتی ہے۔ مزید برآں، فوسپا نے ہراسیت کی شکایات نمٹانے کے اندرونی طریقۂ کار کی جامع تفصیلات بھی طلب کی ہیں۔‘
ادارے نے یہ بھی ہدایت کی ہے کہ ’یانگو‘ تمام حفاظتی اقدامات کی وضاحت پیش کرے جن میں ڈرائیوروں کی جانچ پڑتال، روٹ مانیٹرنگ، ایپ میں شامل سیفٹی فیچرز اور ڈرائیور تربیتی نظام شامل ہیں۔ ساتھ ہی گذشتہ تین برسوں کے دوران موصول ہونے والی ہراسیت کی تمام شکایات کا مکمل ریکارڈ بھی فراہم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
فوسپا کے ترجمان نے بتایا ہے کہ ’رائیڈ ہیلنگ کمپنیاں اس بات کی زیادہ ذمہ دار ہیں کہ وہ خواتین سمیت ہر مسافر کو محفوظ، باوقار اور احترام پر مبنی سفر فراہم کریں۔‘
ترجمان نے مزید کہا کہ ’عوام کا تحفظ کسی بھی غفلت یا ناقص نگرانی کے باعث خطرے میں نہیں پڑنے دیا جا سکتا۔‘
سیکریٹریٹ نے شہریوں پر زور دیا کہ ہراسیت کے کسی بھی واقعے کی فوری رپورٹ کریں اور یقین دلایا کہ ہر شکایت پر بروقت اور قانونی کارروائی یقینی بنائی جائے گی۔
