Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آف لوڈنگ کے بڑھتے واقعات: ایف آئی اے نے بڑے شہروں میں امیگریشن انفارمیشن سینٹرز قائم کر دیے

لاہور کے بعد اسی نوعیت کے معلوماتی مراکز اسلام آباد، کراچی، پشاور اور سیالکوٹ میں بھی 24 گھنٹے کی بنیاد پر کام شروع کر چکے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)
ملک کے مختلف ہوائی اڈوں پر حالیہ ہفتوں کے دوران مسافروں کو ’آف لوڈ‘ کیے جانے کے بڑھتے واقعات اور اس پر ہونے والی شدید عوامی تنقید کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بڑے شہروں میں خصوصی امیگریشن انفارمیشن آفسز قائم کر دیے ہیں۔
حکام کے مطابق ان مراکز کا مقصد شہریوں کو سفر سے قبل دستاویزات، امیگریشن قوانین اور بیرونِ ملک سفر کے تقاضوں سے متعلق جامع رہنمائی فراہم کرنا ہے تاکہ ایئرپورٹس پر غیر ضروری رکاوٹوں، بدنظمی اور آف لوڈنگ کے بڑھتے رجحان میں نمایاں کمی لائی جا سکے۔
ایف آئی اے نے ابتدائی طور پر لاہور زونل آفس میں ایک خصوصی امیگریشن فسیلیٹیشن سینٹر قائم کیا ہے جہاں تربیت یافتہ اہلکار شہریوں کو ویزا دستاویزات، سفری اجازت ناموں، پروٹیکٹر کلیئرنس، پاسپورٹ امور اور انٹری/ایگزٹ پالیسیوں سے متعلق مکمل معلومات فراہم کر رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ مرکز عام شہریوں اور ایئرپورٹ امیگریشن ڈیسک کے درمیان ایک سہولت کار رابطے کا کردار ادا کرے گا، جس سے مسافر سفر سے پہلے اپنی دستاویزات درست طریقے سے تیار کر کے ایئرپورٹ پر ممکنہ پیچیدگیوں سے بچ سکیں گے۔
لاہور کے بعد اسی نوعیت کے معلوماتی مراکز اسلام آباد، کراچی، پشاور اور سیالکوٹ میں بھی 24 گھنٹے کی بنیاد پر کام شروع کر چکے ہیں۔
ان اقدامات کی ضرورت اس وقت محسوس کی گئی جب سوشل میڈیا پر آف لوڈنگ کے متعدد واقعات شدید تنقید کے ساتھ وائرل ہونے لگے، جن میں مبالغہ آمیز اور بعض اوقات جعلی دعوے بھی شامل تھے۔
دوسری جانب زمینی حقائق یہ ہے کہ ملک کے ہوائی اڈوں پر اس وقت بیرونِ ملک جانے والے وزٹ ویزہ ہولڈرز اور ورک ویزہ رکھنے والوں کی ایک بڑی تعداد آف لوڈ ہو رہی ہے۔ ان میں ایسے افراد بھی شامل ہیں جو مبینہ طور پر یورپ جانے کے لیے ٹرانزٹ ویزوں کا غلط استعمال کرتے ہیں یا کسی ایجنٹ کے جھانسے میں آ کر اپنے سفر کی تفصیلات اور ویزے کی نوعیت سے بھی واقف نہیں ہوتے۔
ایف آئی اے کے مطابق ایسے مسافر نہ صرف غیر ضروری خطرات مول لیتے ہیں بلکہ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بھی متاثر کرتے ہیں، جس کے باعث کئی ممالک پاکستانی شہریوں کی ویزہ درخواستوں پر سختی برت رہے ہیں۔
حکام کے مطابق خصوصی امیگریشن انفارمیشن سینٹرز کے قیام سے نہ صرف مسافروں کی مشکلات میں کمی آئے گی بلکہ ایئرپورٹس پر سفر دوست ماحول کو فروغ ملے گا۔
اس سے غیر ضروری تنازعات، بدنظمی اور سوشل میڈیا پر گردش کرتی غلط معلومات کی روک تھام میں مدد ملے گی اور آف لوڈنگ کے واقعات میں بھی نمایاں کمی متوقع ہے۔

شیئر: