Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چین کے فوجی طیارے نے جاپانی جیٹ پر ’ریڈار لاک‘ کیا، جاپان کا شدید احتجاج

جاپانی وزیر دفاع شنجیرو کوئزومی نے کہا کہ ’ایسے واقعے کا پیش آنا انتہائی افسوس ناک ہے (فوٹو: اے ایف پی)

جاپان نے چین سے اس معاملے پر باضابطہ احتجاج کیا ہے اس کے ایک فوجی جیٹ نے جنوبی جزیرے اوکیناوا کے قریب جاپانی لڑاکا طیاروں پر اپنے ریڈار کو ’لاک‘ کر دیا تھا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چین کا یہ ردعمل اتوار کی صبح اس واقعے کے بعد سامنے آیا جب چینی طیارہ بردار جہاز ’لیاؤنِنگ‘ سے اُڑان بھرنے والے ایک فوجی جیٹ کے جاپانی جیٹ پر اپنا ریڈار لاک کیا۔

دونوں ممالک کے تعلقات میں جاپانی وزیراعظم سنائی تاکائیچی کے تائیوان سے متعلق حالیہ ریمارکس کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی کے دوران یہ تازہ ترین ناخوشگوار واقعہ پیش آیا ہے۔

جاپان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ چین کے فوجی طیارے جے۔ 15 نے سنیچر کو دو مواقع پر جاپانی ایف۔15 لڑاکا طیاروں کو ’وقفے وقفے سے‘ اپنے ریڈار کا ہدف بنایا۔ پہلے سہ پہر کے اخری حصے میں قریباً تین منٹ تک اور پھر شام کے وقت قریباً 30 منٹ تک ریڈار کو لاک کیا گیا۔
وزارت دفاع کے مطابق ریڈار کے اس طرح لاک ہونے کا انکشاف مختلف جاپانی فائٹر جیٹس نے کیا جنہیں چین کی جانب سے فضائی حدود کی ممکنہ خلاف ورزی کے پیش نظر فوری طور پر روانہ کیا گیا تھا۔
تاہم واقعے میں جاپانی فضائی حدود کی کوئی خلاف ورزی ہوئی نہ ہی کسی قسم کے نقصان کی اطلاع ہے۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ریڈار لاک کرنے کے ان دونوں واقعات میں ایک ہی چینی جے۔15طیارہ ملوث تھا یا زیادہ۔
جاپان کے وزیر دفاع شنجیرو کوئزومی نے اتوار کی صبح صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے اس ریڈار لاک پر چین سے احتجاج کی تصدیق کی۔
انہوں نے اسے ’ایک خطرناک عمل‘ قرار دیا ’جو طیارے کے محفوظ آپریشنز کے لیے ضروری دائرہ کار سے تجاوز کرتا ہے۔‘
شنجیرو کوئزومی نے کہا کہ ’ایسے واقعے کا پیش آنا انتہائی افسوس ناک ہے۔ ہم نے چینی فریق سے سخت احتجاج کیا ہے اور سخت حفاظتی تدابیر کا مطالبہ کیا ہے۔‘
چین کی حکومت یا فوج کی جانب سے اس واقعے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ سامنے نہیں آیا۔
اس سے قبل جمعے کو چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے کہا تھا کہ چینی بحریہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق کام کرتی ہے اور دوسروں کو اس کی سرگرمیوں کو ’بڑھا چڑھا‘ پیش نہیں کرنا چاہیے۔
یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ ہفتوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بگاڑ آیا ہے۔
چین کو جاپان کی وزیراعظم سنائی تاکائیچی کے نومبر کے اوائل میں دیے گئے اس بیان پر شدید غصہ تھا کہ اگر چین نے تائیوان کے خلاف کوئی کارروائی کی تو جاپان کی فوج بھی اس میں شامل ہو سکتی ہے۔

یہ تازہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حالیہ ہفتوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید بگاڑ آیا ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

تائیوان ایک خود مختار جزیرہ ہے جسے چین اپنی حکمرانی کے تحت لانے کا دعویٰ کرتا ہے۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب چینی طیارہ بردار جہاز ’لیاؤنِنگ‘ سنیچر کو اوکیناوا کے مرکزی جزیرے اور قریبی میاکو جزیرے کے درمیان سے گزر رہا تھا اور بحرالکاہل میں طیاروں کی اُڑان اور لینڈنگ کی مشقیں کر رہا تھا۔
جاپانی دفاعی حکام کے حوالے سے کیوڈو نیوز ایجنسی نے بتایا کہ جاپانی ایف۔15 لڑاکا طیارے فضائی حدود کی خلاف ورزی کی صورت میں تعینات کیے گئے تھے اور وہ چینی طیارے کا محفوظ فاصلے سے پیچھا کر رہے تھے اور ان میں ایسے کوئی اقدامات شامل نہیں تھے جنہیں اشتعال انگیزی سمجھا جا سکے۔
فائٹر جیٹ طیارے سرچ کے لیے ریڈار کو استعمال کر سکتے ہیں یا پھر میزائل لانچ کرنے سے قبل فائر کنٹرول کے طور پر۔ کسی طیارے پر ریڈار لاک کرنا ایک انتہائی جارحانہ عمل سمجھا جاتا ہے کیونکہ یہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دوسرے طیارے کو میزائل فائر کرنے کے لیے ہدف بنایا جا رہا ہے۔
خیال کیا جاتا ہے کہ جاپانی اور چینی فوجی طیاروں کے درمیان ریڈار لاک کا یہ پہلا واقعہ ہے۔ تاہم کیوڈو نیوز ایجنسی کے مطابق سنہ 2013 میں ایک چینی جنگی جہاز نے جاپانی بحری جہاز پر ریڈار کو ہدف بنایا تھا۔
اسی طرح بحرالکاہل میں ایک اور واقعہ بھی سامنے آیا ہے۔ فلپائن کے کوسٹ گارڈ نے بتایا کہ جنوبی بحیرہ چین میں چینی فورسز نے ماہی گیری بیورو کے ایک پیٹرولنگ طیارے کی جانب تین شعلے فائر کیے۔
چینی افواج متنازع پانیوں میں ان مقامات پر اس قسم کے شعلے فائر کرتی ہیں جنہیں وہ اپنی فضائی حدود شمار کرتے ہیں اور اس کا مقصد ان مقامات سے دور رہنے کی تنبیہہ ہوتا ہے۔

شیئر: