Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی ائیرپورٹ سے مسافروں کو آف لوڈ کیے جانے کا معاملہ وفاقی محتسب تک پہنچ گیا

شکایت کنندہ کے مطابق تمام مسافروں کے پاس مکمل اور درست سفری دستاویزات موجود تھیں (فوٹو:اے ایف پی)
جناح انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے بیرونِ ملک جانے والے مسافروں کو آف لوڈ کرنے کا معاملہ وفاقی محتسب تک پہنچ گیا ہے۔
پنجاب سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو کراچی کے ہوائی اڈے سے آف لوڈ کرنے پر وفاقی محتسب نے معاملے کی تحقیقات کرنے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
اوورسیز ایمپلائمنٹ پروموٹر کی جانب سے دائر کی گئی شکایت پر وفاقی محتسب نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو 15 دسمبر تک جامع تفتیشی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت جاری کی ہے۔
شکایت میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ’5 نومبر کو ملازمت کے سلسلے میں ترکیہ جانے والے 25 مسافروں کو کراچی ائیرپورٹ پر بلاجواز طور پر پرواز سے آف لوڈ کیا گیا۔‘
شکایت کنندہ کے مطابق تمام مسافروں کے پاس مکمل اور درست سفری دستاویزات موجود تھیں، تاہم اس کے باوجود ایف آئی اے امیگریشن حکام نے بغیر کسی تحریری نوٹس اور قانونی جواز کے مسافروں کو سفر سے روک دیا۔
شکایت میں کہا گیا ہے کہ یہ کارروائی نہ صرف غیرقانونی تھی بلکہ اس کے نتیجے میں مسافروں کو شدید ذہنی اذیت، مالی نقصان اور پیشہ ورانہ مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
شکایت میں مزید بتایا گیا ہے کہ ’تمام مسافروں نے فارن سروس ایگریمنٹ کے تمام ضروری تقاضے پورے کیے تھے۔ ایف آئی اے حکام نے اس کے باوجود زبانی طور پر یہ اعتراض اٹھایا کہ مسافروں کو پنجاب کے بجائے کراچی ائیرپورٹ کے ذریعے بیرونِ ملک روانہ نہیں ہونا چاہیے تھا، جسے قواعد و ضوابط کے خلاف ایک غیرواضح اور غیرتحریری مؤقف قرار دیا جا رہا ہے۔‘
شکایت میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ’آف لوڈ کیے جانے والے مسافروں کے پاسپورٹس پر کوئی آف لوڈنگ سٹیمپ ثبت نہیں کی گئی اور نہ ہی انہیں کسی قسم کی تحریری رسید یا سرکاری دستاویز فراہم کی گئی، جس سے شفافیت اور قانونی طریقہ کار کے حوالے سے سنگین نوعیت کے سوالات جنم لے رہے ہیں۔‘

ڈی جی ایف آئی اے کو اس سلسلے میں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ڈائریکٹر کراچی زون سے تفصیلی رپورٹ طلب کریں (فوٹو:اے ایف پی)

شکایت کنندہ کے مطابق اس اقدام سے نہ صرف مسافروں کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے بلکہ امیگریشن کے نظام پر عوامی اعتماد کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔
وفاقی محتسب کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے میں واضح کیا گیا ہے کہ اس معاملے کی شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کو یقینی بنایا جائے۔
ڈی جی ایف آئی اے کو اس سلسلے میں ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ڈائریکٹر کراچی زون سے تفصیلی رپورٹ طلب کریں اور تمام متعلقہ پہلوؤں کا جائزہ لے کر مقررہ مدت کے اندر رپورٹ پیش کریں۔
ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز سے تیار کی جانے والی رپورٹ تحفظات کمشنر برائے اوورسیز پاکستانیز کے ذریعے وفاقی محتسب کو ارسال کی جائے گی۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ شکایت میں لگائے گئے الزامات اگر درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ معاملہ محض انتظامی کوتاہی کا نہیں بلکہ اختیارات کے ناجائز استعمال اور شہری آزادیوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آ سکتا ہے۔
ماہرین کے مطابق قانون کے تحت کسی بھی مسافر کو صرف اسی صورت آف لوڈ کیا جا سکتا ہے جب اس کے خلاف تحریری وجوہات درج ہوں اور اسے باقاعدہ قانونی طریقہ کار کے تحت آگاہ کیا جائے۔  

متاثرہ مسافروں کے اہل خانہ نے بھی اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)

تحریری ریکارڈ کے بغیر اس نوعیت کی کارروائی کو شفافیت کے اصولوں کے منافی قرار دیا جا رہا ہے۔
ادھر متاثرہ مسافروں کے اہل خانہ نے بھی اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’ان افراد کو بیرونِ ملک روزگار پر جانے سے روکنے کی وجہ سے نہ صرف ان کا مالی نقصان ہوا ہے بلکہ ان کے مستقبل کے روزگار کے مواقع بھی خطرے میں پڑ گئے ہیں۔‘
واضح رہے کہ کراچی ایئر پورٹ سے رواں سال اب تک 8 ہزار سے زائد مسافروں کو آف لوڈ کیا جا چکا ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے کے افسروں کے مطابق آف لوڈنگ کے حالا واقعات کا مقصد انسانی سمگلنگ، جعلی دستاویزات، غیر قانونی ملازمت اور غیر محفوظ سفر کی روک تھام ہے، تاہم متعدد مسافروں، ان کے اہل خانہ اور اوورسیز ایمپلائمنٹ کے شعبے سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ کئی کیسز میں یہ کارروائیاں شفاف طریقہ کار کے بغیر انجام دی گئیں۔
اس کیس میں ایف آئی اے کا مؤقف جاننے کے لیے ادارے سے رابطہ کیا گیا لیکن خبر شائع ہونے تک ان کی جانب سے جواب موصول نہیں ہو سکا ہے۔

 

شیئر: