بشار الاسد کی لیک ویڈیوز،’لوگ یہ دہائیوں سے جانتے اور محسوس کرتے آئے ہیں‘
بشار الاسد کی لیک ویڈیوز،’لوگ یہ دہائیوں سے جانتے اور محسوس کرتے آئے ہیں‘
بدھ 10 دسمبر 2025 9:32
العربیہ کی حالیہ لیک ویڈیوز میں مبینہ طور پر بشار الاسد کو بند کمرے میں گفتگو کرتے دکھایا گیا ہے جس نے ایک بار پھر یہ سوال کھڑا کر دیا ہے کہ ان کا سابقہ انتظامی نظام کیسے کام کرتا تھا اور شام اس تباہ کن بحران میں کیوں پھنسا۔
عرب نیوز کے مطابق ان ویڈیوز میں دکھایا گیا ہے کہ بشار الاسد 8 دسمبر 2024 کو عہدے سے ہٹائے جانے سے پہلے اپنی مرحوم مشیر لونا الشبل سے گفتگو میں شامی عوام، شام، مشرقی غوطہ اور حتیٰ کہ روسی صدر ولادیمیر پوتن کے بارے میں بھی تضحیک آمیز باتیں کر رہے ہیں۔
احمد الشرعہ کی نئی شامی حکومت نے ابھی تک اس فوٹیج کی تصدیق نہیں کی تاہم تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مواد بشار الاسد کے قریبی حلقے کے رویے سے مطابقت رکھتا ہے۔
عرب نیوز کے ساتھ بات کرتے ہوئے ال-مجلة کے ایڈیٹر ان چیف ابراہیم حمدی نے کہا کہ ’یہ ویڈیوز دراصل شامی عوام کے لیے کچھ نئی نہیں۔ یہ بس واضح طور پر وہ چیزیں دکھاتی ہیں جو لوگ دہائیوں سے جانتے اور محسوس کرتے آئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جو بات سب سے زیادہ نمایاں ہے وہ یہ ہے کہ وہ ہر چیز کے بارے میں لاپرواہی اور حقارت کا مظاہرہ کرتے ہیں: اپنے لوگ، اپنے شہر، اپنے حلیف، اور یہ سوچ کہ طاقت میراث ہے، ذمہ داری نہیں۔‘
ایک کلپ میں جب لونا الشبل ان سے پوچھتی ہیں کہ شام کی حالت کے بارے میں آپ کیا محسوس کرتے ہیں تو بشار الاسد کہتے ہیں کہ وہ شرمندگی کے ساتھ ساتھ ’ناگواری‘ محسوس کرتے ہیں، اور یہ بھی کہتے ہیں کہ ’یہ ہمارا ملک ہے۔‘ ان کا بیان ذمہ داری کے بجائے بیزاری کو ظاہر کرتا ہے۔
ایک اور کلپ میں بشار الاسد روسی صدر پوتن کی شکل و صورت کا مذاق اُڑاتے دکھائی دیتے ہیں (فوٹو:اے ایف پی)
کلپ کے ایک اور حصے میں وہ کہتے ہیں کہ جب شامی عوام ان کی طرف دیکھتے ہیں تو وہ ان سے ’محبت‘ کرتے ہیں، لیکن ساتھ ہی وہ ان سے ’بیزار‘ بھی ہوتے ہیں۔ ان کا یہ بیان عوام کے حوالے سے ان کی طنزیہ سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔
بشار الاسد شامی عوام کی ترجیحات پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’وہ مساجد پر پیسہ خرچ کرتے ہیں حالانکہ ان کے پاس کھانے کے پیسے بھی نہیں ہیں۔‘
کچھ کلپس مشرقی غوطہ کے دورے کے ہیں جہاں بشار الاسد غوطہ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں۔ یہ ایک ایسا علاقہ ہے جس نے برسوں کے محاصرے اور بمباری کا سامنا کیا ہے۔
شام کے ماہر اور گلوبل عرب نیٹ ورک کے بانی غسان ابراہیم نے کہا کہ ’اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسد ایک کمزور آمر تھے۔ وہ خود کو مضبوط شخصیت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتے تھے لیکن یہ تمام ویڈیوز دکھاتی ہیں کہ ان کے اسسٹنٹ اور میڈیا آفیسر کے ذریعے انہیں کتنی آسانی سے قابو کیا جا سکتا تھا۔‘
ایک اور کلپ میں بشار الاسد روسی صدر پوتن کی شکل و صورت کا مذاق اُڑاتے دکھائی دیتے ہیں، حالانکہ ماسکو ان کا اہم دفاعی پارٹنر رہا ہے۔
جب لونا الشبل ان کی توجہ اس جانب مبذول کراتی ہیں کہ پوتن کا چہرہ کتنا ’سوجا‘ ہوا لگتا ہے تو وہ جواب دیتے ہیں کہ یہ ’تمام پروسیجرز، تمام سرجریاں ہیں‘، یعنی انہوں نے اپنے چہرے پر بہت زیادہ کاسمیٹک کام کرایا ہے۔
کچھ کلپس مشرقی غوطہ کے دورے کے ہیں جہاں بشار الاسد غوطہ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں (فوٹو: سکرین گریب)
ان مکالمات کا انداز غیر رسمی اور طنزیہ ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بشار الاسد نجی طور پر صدر پوتن کی شکل کا مذاق اُڑاتے ہیں، جبکہ عوامی سطح پر ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
مصری مصنف اور سیاسی ماہر ہانی نصیرا کہتے ہیں کہ ’یہ باتیں اسد کی گہری دوغلی فطرت کو ظاہر کرتی ہیں، وہی شخص جو پوتن کے سامنے عوامی سطح پر عاجزی دکھاتا تھا، جس کی فوجی مداخلت نے اسد کی حکومت کو برقرار رکھا اور اسے پناہ دی جبکہ نجی طور پر اس کا مذاق اُڑاتا تھا۔‘
’یہ بیانات ممکنہ طور پر وہ ہمدردی کم کر دیں گے جو پوتن کے دل میں سابق شامی رہنما کے لیے باقی ہے، اور اسد کی دھوکہ دہی کی عادت کو واضح کریں گے۔‘
ال-مجلة کے ایڈیٹر ان چیف ابراہیم حمدی نے کہا کہ ’اب سوال یہ ہے کہ پوتن کیسے ردعمل دیں گے؟ بشار ماسکو میں رہتے ہیں اور پوتن کسی بھی تضحیک کو آسانی سے معاف نہیں کرتے۔‘
ویڈیوز میں بشار الاسد اور لونا الشبل کو حزب اللہ اور حامی حکومتی کمانڈروں کے بارے میں بھی حقارت آمیز انداز میں بات کرتے دکھایا گیا ہے۔