پنجاب حکومت کی ’اپنی چھت اپنا گھر‘ سکیم، کون سے شہری مستفید ہو سکتے ہیں؟
پنجاب حکومت کی ’اپنی چھت اپنا گھر‘ سکیم، کون سے شہری مستفید ہو سکتے ہیں؟
جمعہ 12 دسمبر 2025 9:13
رائے شاہنواز - اردو نیوز، لاہور
’اپنی چھت اپنا گھر‘ سکیم کا باقاعدہ افتتاح مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے خود کیا تھا۔ (فائل فوٹو: روئٹرز)
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے نواحی علاقے باٹا پور میں اپنے چھوٹے سے زیرِتعمیر تین مرلے کے مکان کے سامنے محمد ذیشان مٹی کے ڈھیر پر سستانے کے لیے بیٹھے تھے۔ ان کی عمر 50 برس کے لگ بھگ ہے۔ اچانک ان کے سامنے ایک سوٹڈ بوٹڈ افسر نمودار ہوئے۔ اور انہوں نے ذیشان سے پوچھا کہ گھر تعمیر کرنے میں کسی دقت کا سامنا تو کرنا نہیں پڑا۔
ذیشان نے کھڑے ہوتے ہوئے کہا باقی تو سب ٹھیک ہے۔ بس دوسری قسط ڈیڑھ مہینے ڈیڑھ سے ملی ہے۔ اس سے کام متاثر ہوا ہے اور لاکھ روپے تک خرچہ بڑھ گیا ہے۔ سوٹڈ بوٹڈ افسر نے اپنے ماتحت سے کہا کہ فوری ان کا نمبر لیں اور جانچ کریں ایسا کیوں ہوا۔ اس کے وہ وہاں سے چل دیے۔ ذیشان نے ساتھ والے سے پوچھا یہ صاحب کون تھے تو ان کو بتایا گیا کہ یہ سیکریٹری ہاؤسنگ ہیں۔
سیکریٹری ہاؤسنگ کے جانے کے بعد جب ذیشان سے پوچھا کہ ان کا اپنا گھر بنانے کی کہانی کیا ہے؟ تو انہوں نے بتایا ’میں ریلوے میں ایک چھوٹا سا ملازم ہوں، میرے تین بچے ہیں۔ پانچ برس پہلے میں نے یہ تین مرلہ کا پلاٹ دو لاکھ روپے کا لیا تھا، لیکن مکان بنانے کی ہمت نہیں تھی۔ تو یہ حکومت نے جب اعلان کیا کہ وہ گھر بنانے کے لیے بلا سود قرضہ دے رہی تو میں نے بغیر یقین کیے اپلائی کر دیا۔‘
’پھر ایک دن مجھے اچانک کال آئی کہ آپ کا نام قرعہ اندازی میں نکل آیا ہے۔ پہلے تو یقین نہیں آیا لیکن پھر جب ٹیم یہاں پہنچی اور تصدیق کی اور ساڑھے سات لاکھ روپے میرے اکاؤنٹ میں جمع کروا دیے گئے تو میں فوری طور پر مکان بنانے میں جت گیا۔ اگر حکومت مدد نہ کرتی تو میں شاید ساری عمر یہ گھر نہ بنا سکتا۔ جب پہلے لینٹر تک پہنچا تو دوسری قسط کا انتظار کیا جو مجھے دیر سے ملی، اس سے نقصان یہ ہوا کہ میرے مستری اور کام والے چلے گئے جس کا نقصان ہوا لیکن خوشی ہے کہ اپنا گھر بن گیا۔‘
ذیشان ان خوش نصیب افراد میں سے ایک ہیں جو پنجاب حکومت کے پروگرام ’اپنی چھت اپنا گھر‘ سکیم کے تحت 15 لاکھ روپے لینے کے حق دار ٹھہرے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق اس وقت ایک برس سے بھی کم عرصے میں تقریباً سوا لاکھ افراد کو رقم جاری کی جا چکی ہے جبکہ 47 ہزار گھر مکمل ہو چکے ہیں۔
وزیر ہاؤسنگ بلال یسین نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ ہماری حکومت کا فلیگ شپ پروگرام ہے اور وزیراعلٰی مریم نواز کے دل کے قریب ہے۔ ہمارا ہدف اگلے ساڑھے تین برسوں میں پانچ لاکھ گھر بنانا ہے۔ اس کے لیے حکومت نے 700 ارب روپے کی خطیر رقم صرف کر رہی ہے۔ ہماری ویب سائٹ پر تقریباً 20 لاکھ لوگ آئے اور تقریباً 10 لاکھ نے قرضہ لینے کے لیے اپلائی کیا جن میں سے سوا لاکھ کو قرضہ جاری ہو چکا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’کوئی بھی شخص جس کے نام ایک مرلہ سے 10 مرلہ تک زمین ہے اور اس کے پاس اپنا گھر نہیں ہے اور وہ کسی بنک کا ڈیفالٹر نہیں ہے، وہ 15 لاکھ روپے لینے کا اہل ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر 400 سے 500 لوگوں کا قرضہ منظور ہو رہا ہے۔ آپ یوں سمجھ لیں وزیراعلٰی روز 400 افراد کو چھت دے کر اپنے دفتر سے گھر جاتی ہیں۔‘
وزیر ہاؤسنگ نے بتایا کہ ’اب تک 150 ارب روپے کے قرض جاری ہو چکے ہیں اور ریکوری 100 فیصد ہے۔ قرضہ جاری ہونے کے تین مہینے بعد قرض کی پہلی قسط جو کہ تقریباً 14 ہزار روپے ہے وہ بینک کو واپس کرنی ہوتی ہے اور اس طرح نو برس میں یہ رقم واپس ہو گی۔‘
اردو نیوز نے ایسے مختلف افراد سے بات کی جن کو اس سکیم کے تحت گھر بنانے کے لیے رقم ملی۔ زیادہ تر لوگوں کو اس سکیم سے خوشگوار حیرت ہوئی۔ تاہم ایک چیز جو تواتر سے سننے میں ملی وہ یہ کہ 15 لاکھ ایک گھر بنانے کے لیے ناکافی ہیں۔
ایک پولیس کانسٹیبل کی اہلیہ طاہرہ بی بی، جو اپنے زیرِتعمیر گھر میں بیٹھی تھیں، نے کہا کہ ’میرے شوہر سرکاری ملازم ہونے کے باوجود آٹھ برس سے پلاٹ خرید کر بیٹھے تھے لیکن گھر نہیں بنا پا رہے تھے۔ پھر اس سکیم کا سنا تو اپلائی کر دیا آج ہم گھر بنا رہے ہیں ساری زندگی کرائے کے گھر میں گزری ہے۔‘
جب ان سے پوچھا کیا انہیں اس قرضے کے عمل کے دوران کسی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ’ادھر جو سرکاری لوگ آتے ہیں وہ تو پانی بھی نہیں پیتے، دقت صرف ایک ہے کہ پیسے ختم ہو گئے ہیں اور ابھی گھر مکمل نہیں ہوا۔ لیکن ہم نے فیصلہ کیا ہے گیٹ لگا کر اپنی چھت کے نیچے آ جائیں گے پھر آہستہ آہستہ باقی بنا لیں گے۔‘
کیا 15 لاکھ روپے بھی گھر بن سکتا ہے؟ یہ سوال جب پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب سے پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’یہاں پر ایک چیز سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ہم نے بڑی منصوبہ بندی سے اس پراجیکٹ کو ڈیزائن کیا ہے اور ہر پہلو سامنے رکھا ہے۔ کم سے کم ضرورت والی چھت اس پیسے میں بن جاتی ہے۔‘
وزیر ہاؤسنگ بلال یسین نے کہا کہ ہمارا ہدف اگلے ساڑھے تین برسوں میں پانچ لاکھ گھر بنانا ہے۔ (فائل فوٹو: زمین ڈاٹ کوم)
انہوں نے کہا کہ ’دوسرا یہ کہ جو لوگ گھر بنانا چاہتے ہیں ان کے پاس اپنا عزم بھی ہونا ضروری ہے۔ ہلکے پھلکے پیسے اگر وہ اپنے پاس سے بھی لگائیں تو یہ ایک طرح کا احساس ذمہ داری بھی پیدا کرتا ہے۔ لگانے کو تو تین مرلے پر 50 لاکھ بھی لگایا جا سکتا ہے، یہ سکیم صرف ایسے افراد کے لیے جن کے پاس اپنی چھت نہیں اور وہ شدت سے اپنا گھر بنانا چاہتے ہیں۔‘
’اپنی چھت اپنا گھر‘ سکیم کا باقاعدہ افتتاح مسلم لیگ ن کے صدر نواز شریف نے خود کیا تھا۔ سیاسی مبصرین کے مطابق ن لیگ پنجاب میں اپنے ووٹ بنک کی بحالی کے لیے سر توڑ کوشش کر رہی ہے تاہم اس کا اصلی اندازہ آنے والے انتخابات پر ہو گا۔
اس حوالے سے بلال یسین نے کہا کہ ’ن لیگ کام ہے یقین رکھتی ہے اور اسی پر ووٹ لیتی ہے۔ ایسی سیاست میں کوئی برائی نہیں۔‘