مکہ کے پہاڑ اسلامی تاریخ اور خطے کی ماحولیاتی شناخت کے امین
ان پہاڑوں پر انواع واقسام کی صحرائی نباتات پائی جاتی ہیں (فوٹو: ایس پی اے)
جزیرہ نمائے عرب میں مکہ مکرمہ کے پہاڑ جغرافیائی اعتبار سے غیرمعمولی اہمیت کے حامل ہیں۔ اسلامی تاریخ میں ان کی بے حد اہمیت ہے۔
سعودی خبررساں ایجنسی کے مطابق مذہبی اعتبار سے سب سے اہم ’حرا‘ کا پہاڑ ہے جس کی چوٹی پر غار حرا واقع ہے جہاں پہلی وحی الہی کا نزول ہوا۔
حرا پہاڑ کی سطح سمندر سے بلندی 642 میٹر ہے جبکہ اس کا مجموعی رقبہ 5250 مربع میٹر ہے۔ یہ معروف پہاڑ مسجد الحرام کے شمال مشرق میں چار کلومیٹر دوری پر واقع ہے۔
دوسرا اہم پہاڑ جو اسلامی تاریخ میں ہجرت نبوی ﷺ کی وجہ سے مشہور ہوا ‘جبل الثور‘ ہے، اس پہاڑ میں وہ مشہور غار ہے جسے ’غارثور‘ کہا جاتا ہے جہاں نبی آخر الزمان اور حضرت ابوبکر صدیقؓ نے ہجرت مدینہ کے موقع پر قیام کیا۔

ان دو پہاڑوں کے بعد تیسرا جبل ابی قبیس (ابی قبیس پہاڑ) ہے اس کا شمار بھی مکہ مکرمہ کے ان پہاڑوں میں ہوتا ہے جن کا تذکرہ قدیم تاریخی روایات میں ملتا ہے۔
مکہ مکرمہ کے پہاڑمحض مذہبی وجہ سے ہی اہمیت کے حامل نہیں ہیں بلکہ یہ علاقے کی ماحولیاتی شناخت کے بھی امین ہیں۔
شہرِ مقدس جو پہاڑی سلسلے کے اندر واقع ہے جس سے اس کی ماحولیاتی و ارضیاتی متنوع خصوصیات نمایاں ہوتی ہیں۔

ان پہاڑوں پر انواع واقسام کی صحرائی نباتات پائی جاتی ہیں جو خشک موسم کے اعتبار سے مثالی ہیں ان کےعلاوہ علاقے میں مختلف اقسام کے پرندے اور بری مخلوق بھی پائی جاتی ہے جو پہاڑی ماحول سے مناسبت رکھتی ہیں۔
عالمی ماونٹین ڈے جو ہربرس 11 دسمبر کو منایا جاتا ہے۔ اس دن دنیا بھر کے پہاڑوں کے ماحولیاتی اورانسانی کردار کو اجاگر کیا جاتا ہے۔
مکہ مکرمہ کے پہاڑوں کی تاریخی و ماحولیات حیثیت ان کی انفرادیت ہے۔
