Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانیہ نے سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز کے نائب سربراہ اور دیگر کمانڈروں پر پابندیاں عائد کر دیں

برطانیہ نے سوڈان کی ریپڈ سپورٹ فورسز (آر ایس ایف) کے ان سینیئر کمانڈروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن پر شمالی دارفور کے مرکز الفاشر، جسے اس گروہ نے اکتوبر میں اپنے قبضے میں لے لیا تھا، میں ’سنگین نوعیت کے تشدد‘ میں ملوث ہونے کے شبہات ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعے کو برطانیہ کے دفتر خارجہ نے کہا کہ پابندیوں کا نشانہ بننے والوں میں آر ایس ایف کے نائب سربراہ عبدالرحيم حمدان دقلو بھی شامل ہیں، جو گروہ کے سربراہ محمد حمدان دقلو کے بھائی ہیں، اس کے علاوہ تین دیگر کمانڈر بھی فہرست میں شامل ہیں۔
ان پر الزام ہے کہ آر ایس ایف نے الفاشر میں سوڈانی فوج کو اس کے مغربی دارفور کے آخری گڑھ سے بے دخل کرتے وقت ’اجتماعی قتل و غارت، منظم جنسی تشدد اور شہریوں پر دانستہ حملے‘ کیے۔
اب ان افراد کے اثاثے برطانیہ میں منجمد کر دیے گئے ہیں اور ان پر سفری پابندیاں بھی لاگو ہوں گی۔
برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ الفاشر میں آر ایس ایف کی کارروائیاں ’غیرارادی‘ نہیں تھیں بلکہ ’آبادی کو دہشت زدہ کرنے اور خوف و ہراس اور تشدد کے ذریعے کنٹرول حاصل کرنے کی ایک حکمتِ عملی‘ کا حصہ تھیں۔
حکومت کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر میں اجتماعی قبروں کے شواہد ملے ہیں جہاں متاثرین کو جلایا اور دفنایا گیا، اور یہ پابندیاں ’ایک واضح پیغام‘ ہیں کہ مظالم کرنے والوں کا محاسبہ ہوگا۔
یورپی یونین نے بھی گذشتہ مہینے عبدالرحيم حمدان دقلو پر پابندیاں عائد کی تھیں۔
برطانوی پابندیوں کے اعلان کے ساتھ جاری بیان میں وزیر خارجہ یویٹ کوپر نے کہا کہ سوڈان میں ہونے والے مظالم ’اس قدر ہولناک ہیں کہ دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑ دیتے ہیں۔‘

حکومت کے مطابق سیٹلائٹ تصاویر میں اجتماعی قبروں کے شواہد ملے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دارفور کے فوجی اتحادی گورنر منی منوی نے برطانیہ کی پابندیوں کا خیرمقدم کیا اور اسے ’سوڈان میں حالیہ مظالم کے ذمہ داروں کو جوابدہ ٹھہرانے کی جانب ایک اہم قدم‘ قرار دیا۔
برطانیہ نے جمعے کو مزید دو کروڑ 10 لاکھ پاؤنڈ (28 ملین ڈالر) کی امداد کا اعلان بھی کیا، جو خوراک، صاف پانی، صحت کی سہولیات اور خواتین و بچوں کے تحفظ کے لیے سوڈان کے تشدد سے متاثرہ علاقوں میں فراہم کی جائے گی۔

 

شیئر: