Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سوڈان کی جنگ قابو سے باہر ہوتی جا رہی ہے، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کا انتباہ

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے منگل کے روز خبردار کیا کہ سوڈان کی جنگ ’قابو سے باہر ہو رہی ہے۔‘
قطر میں اقوام متحدہ کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے آل‌ فاشر کی صورتِ حال پر گہری تشویش ظاہر کی اور دو سال سے جاری اس تنازعے میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا، جو دنیا کے بدترین انسانی المیوں میں سے ایک بن چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ’سینکڑوں ہزاروں شہری اس محاصرے میں پھنسے ہوئے ہیں۔ لوگ غذائی قلت، بیماری اور تشدد کے باعث مر رہے ہیں۔ ہمیں بین الاقوامی انسانی قوانین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی مسلسل اطلاعات موصول ہو رہی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’قابلِ اعتبار رپورٹس کے مطابق، ریپڈ سپورٹ فورسز کے شہر میں داخل ہونے کے بعد وسیع پیمانے پر پھانسیوں کا سلسلہ جاری ہے۔‘
اقوام متحدہ کے عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورسز  کے قبضے کے بعد ال‌فاشر میں قتلِ عام کا خطرہ ہے۔ اطلاعات کے مطابق، فورسز نے ایک ہسپتال میں 450 سے زائد افراد کو قتل کیا اور شہریوں کے خلاف نسلی بنیادوں پر قتل و زیادتیوں کا ارتکاب کیا۔
آر ایس ایف  نے ان الزامات کی تردید کی ہے، تاہم بچ نکلنے والے افراد کی گواہیاں، آن لائن ویڈیوز اور سیٹلائٹ تصاویر ان کے حملے کے بعد کے حالات کی بھیانک تصویر پیش کرتی ہیں۔ علاقے میں رابطے محدود ہونے کی وجہ سے تشدد کی مکمل حد تک معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔
آر ایس ایف نے 18 ماہ تک ال‌فاشر کا محاصرہ کیے رکھا، جس سے دسیوں ہزار افراد کے لیے خوراک اور دیگر ضروریات کی رسد منقطع ہو گئی۔ گزشتہ ہفتے یہ نیم فوجی گروہ بالآخر شہر پر قابض ہو گیا۔
جب گوتریس سے پوچھا گیا کہ کیا سوڈان میں بین الاقوامی امن فوج کی ضرورت ہے، تو انہوں نے کہا کہ ’ضرورت اس بات کی ہے کہ عالمی برادری اور سوڈان پر اثر رکھنے والے تمام فریقین کو اکٹھا کیا جائے تاکہ لڑائی روکی جا سکے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ لڑائی کو روکنے کے لیے ایک لازمی شرط یہ ہے کہ سوڈان میں مزید ہتھیار نہ پہنچنے دیے جائیں۔ ہمیں جوابدہی کے ایسے نظام بنانے ہوں گے کیونکہ جو جرائم ہو رہے ہیں وہ نہایت خوفناک ہیں۔
آر ایس ایف  اور سوڈانی فوج کے درمیان جنگ اپریل 2023 سے ملک کو تباہ کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم امدادی ادارے کہتے ہیں کہ اصل تعداد اس سے کئی گنا زیادہ ہو سکتی ہے۔

اس لڑائی نے 1 کروڑ 40 لاکھ سے زیادہ افراد کو بے گھر کر دیا ہے اور بیماریوں کے پھیلاؤ کو بڑھا دیا ہے۔ اس وقت سوڈان کے دو خطے قحط کا سامنا کر رہے ہیں جو مزید علاقوں تک پھیلنے کا خدشہ رکھتے ہیں۔

شیئر: