Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صدر ٹرمپ کا تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی جنگ رکوانے کا دعویٰ، ’بمباری پھر بھی جاری‘

تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے رہنماوں نے اکتوبر میں توسیعی جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے تھے (فوٹو:روئٹرز)
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جنگ رُکوانے کا دعویٰ کیا ہے۔ دوسری طرف کمبوڈیا کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ تھائی لینڈ کی جانب سے اس کے علاقے پر بمباری کا سلسلہ جاری ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے ایک دوسرے پر لڑائی دوبارہ شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
کمبوڈیا کی وزارتِ دفاع نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ 13 دسمبر 2025 کو تھائی فوج نے دو ایف سولہ جنگی طیاروں کے ذریعے مختلف مقامات پر سات بم گرائے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ تھائی فوجی طیاروں نے ابھی تک بمباری کا سلسلہ ختم نہیں کیا ہے۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی صدر نے جمعے کو کہا تھا کہ تھائی لینڈ اور کمبوڈیا نے اپنی متنازع سرحد پر لڑائی روکنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس لڑائی میں رواں ہفتے کم از کم 20 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
امریکی صدر نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر بتایا کہ انہوں نے تھائی لینڈ کے وزیراعظم انوتین چرنویراکول اور کمبوڈیا کے وزیراعظم ہن مانیٹ سے اس تنازع کے بارے میں بہت اچھی بات چیت کی ہے جو ایک بار پھر شدت اختیار کر گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اسی شام سے کارروائی بند کر دی جائے گی اور اس پرانے امن معاہدے پر واپس جایا جائے گا جو ان کے ساتھ اور ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم کی مدد سے طے پایا تھا۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ دونوں ممالک امن کے لیے تیار ہیں اور امریکہ کے ساتھ تجارت جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم کا شکریہ ادا کیا اور ان کے کردار کو سراہا۔
یاد رہے کہ دو ماہ قبل اکتوبر میں دونوں ملکوں کے رہنماوں نے ایک توسیعی جنگ بندی معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کی نگرانی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کی تھی۔
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان 800 کلومیٹر طویل سرحد ہے جبکہ کئی مقامات متنازع ہیں جن پر دہائیوں سے اختلافات پائے جاتے ہیں۔
اس سے قبل سال 2008 اور 2011 میں دونوں ممالک میں سرحدی تنازع پر لڑائی ہوئی تھی جس میں کم از کم 28 افراد ہلاک جبکہ ہزاروں بےگھر ہوئے تھے۔
2013 میں اقوام متحدہ کی عدالت کے فیصلے میں دہائیوں پرانا یہ تنازع طے پا گیا تھا تاہم مئی میں جھڑپوں کے دوران کمبوڈیا کے ایک فوجی کی ہلاکت کے بعد دوبارہ کشیدگی پیدا ہو گئی۔

 

شیئر: