تازہ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ شمالی امریکہ میں1.5بلین پرندے کم ہوگئے ہیں جبکہ روز بروز مختلف اقسام کے پرندوں کی آبادی میںکمی آرہی ہے۔امریکہ کے حکومتی اداروں ،یونیورسٹیوں اور دیگر ایجنسیوں نے کئی سال کے سروے کے بعد جاری رپورٹ میں انتباہ کیا ہے کہ دنیا کے ماحو ل میں خرابی،جنگلات کی کٹائی،سڑکوںکا پھیلاﺅ اور انسانی آبادی کے پھیلاﺅ کے باعث دنیا سے کئی ارب پرندے ختم ہورہے ہیں جس کی وجہ سے مچھروں اور دیگر کیڑے مکوڑوں کی بہتات ہورہی ہے جو شدید بیماریوں کا باعث ہیں۔رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ شمالی امریکہ سے86اقسام کے پرندے ناپید ہوچکے جبکہ یہ تعداد تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ختم ہونے والے پرندوں میں برفانی الو ،مَینا ،چڑیا،کوئل اور چیل تک شامل ہیں۔رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ان پرندوں کی تیزی سے کمی دنیا میں ماحول کی بگڑتی صورتحال کو ظاہر کرتی ہے۔ سروے کے مطابق1970سے اب تک مینا کی تعداد میں92فیصد کمی آچکی ہے جبکہ برفانی الوﺅں کی نسل64فیصد تک کم ہوگئی ہے۔رپورٹ کے مطابق گھروں میں پالی جانے والی بلیاں بھی سالانہ2بلین سے زائد پرند ے کھاجاتی ہیں ۔ماہرین نے کہا ہے کہ یہ پرندے مختلف کیڑوں ،پودوں پر موجو د جراثیم اور مچھروں کو کھاتے ہیں تاہم ان کی کمی سے یہ جراثیم اور کیڑے اب انسانوں پر حملہ آور ہیں جس کی وجہ سے جان لیوا بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔2014ءکی ایک تحقیق کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیاں2050ءتک 126اقسام کے پرندوں کا خاتمہ کردیں گی جو تقریباً نصف سے زائد ہونگی۔2015ءمیں میک گل یونیورسٹی کی رپورٹ میں کہاگیا تھا کہ دنیا بھر میں70فیصد جنگلات سڑکوں ،میدان،قصبے اور دیگر انسانی جگہوں سے صرف ایک کلومیٹر کے فاصلے پر ہیں جس کی وجہ سے جانوروں اور پرندوں کی نسلوں میں کمی ہورہی ہے۔







