Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپریم کورٹ کا نوٹوں کی منسوخی میں مداخلت سے انکار

نئی دہلی ۔۔۔۔۔۔سپریم کورٹ نے نوٹوں کی منسوخی کے معاملے میں حکومت کی پالیسی میں مداخلت کرنے سے انکار کردیا ہے۔ جمعہ کو عدالتِ عظمیٰ کی 2رکنی بنچ نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ پرانے نوٹوں کی میعاد میں توسیع نہیں کرسکتی کیونکہ یہ معاملہ حکومت کے دائرہ اختیار میں آتا ہے جس کا تعلق مالیاتی امور میں آتا ہے اور اس معاملے میں حکومت ہی بہترین فیصلہ کر سکتی ہے۔ 2رکنی بنچ نے اس معاملے کو 5رکنی آئنی بنچ کے حوالے کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے کالے دھن اور بدعنوانی کے خاتمے کے سلسلے میں جو اقدمات کئے ہیں ان پر مؤثر طریقے سے عملدرآمد کرنے کیلئے وہ خودمختار ہے تاہم عدالت عظمیٰ نے حکومت کو ہدایت کی کہ 24ہزار روپے ہفتہ فی بینکوں سے نکالنے کی جو پالیسی نافذ کی گئی ہے اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے اور یہ بھی دیکھا جائے کہ نئی نوٹوں کی گردش میں کسی قسم کی بے قاعدگی تو نہیں ہورہی کیونکہ جب سے نوٹوں کی منسوخی ہوئی ہے نئے نوٹوں کی بھاری تعداد بھی پکڑی جاچکی ہے ۔ یہ ضبط شدہ رقم کیسے اور کس طرح لوگوں کے پاس پہنچی اس طرح کے واقعات نہیں ہونے چاہئیں اور یہ بھی اقدامات کئے جائیں کہ عام لوگوں کو نقدی کی فراہمی میں کسی قسم کی کوئی دشواری کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ عدالت عظمیٰ نے ملک کے تمام ہائیکورٹس کو بھی ہدایات جاری کردی ہیں کہ وہ نوٹوں کی منسوخی کے متعلق دائر کی گئیں پٹیشنز پر کوئی سماعت دائر نہ کریں بلکہ جن ہائیکورٹس میں ایسی پٹیشن زیر سماعت ہیں ان سب کو سپریم کورٹ کی متعلقہ بینک کو بھیج دیا جائے۔ اٹارنی جنرل مکل روہتگی نے اس سلسلے میں عدالت عظمیٰ سے درخواست کی تھی کہ ہائیکورٹ میں زیر سماعت اس طرح کی تمام پٹیشن پر سماعت روک دی جائے۔ عدالت عظمیٰ نے اس درخواست کو قبول کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ حکومت کے دائرۂ اختیار کا ہے اور مالی پالیسیوں میں عدالتوں کو مداخلت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں تاہم اگر حکومت کی کسی پالیسی سے عوام متاثر ہوتے ہیں تو ان کی دشواریوں کو دور کرنے کے سلسلے میں عدالت اس نوعیت کے معاملات کی سنوائی کرسکتی ہے۔ روہتگی نے یقین دلایا کہ حکومت نقدی کی فراہمی کے سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کررہی ہے اور آئندہ چند دنوں میں لوگوں کو بینکوں اور اے ٹی ایم سے نقدی نکالنے میں کسی قسم کی کوئی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ عدالت عظمیٰ نے یہ بھی کہا کہ کوآپریٹیو بینکوں کو بھی نقدی کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاکہ کسانوں ، مزدوروں اور چھوٹے تاجروں کے کاروبار متاثر نہ ہوں۔

شیئر: