Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیوم منصوبہ سعودی عرب کو تیل آمدنی سے بے نیاز کردےگا، محکمہ سیاحت

ریاض.... قومی سیاحت کمیٹی کے نائب سربراہ عبدالرحمن الصانع نے دعویٰ کیا ہے کہ ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے چند روز قبل نیوم کے نام سے جس منصوبے کا افتتاح کیا ہے اس کی آمدنی تیل سے حاصل ہونے والی آمدنی سے کہیں زیادہ ہوگی ۔ نیوم منصوبہ مملکت کو تیل آمدنی سے بے نیاز کردے گا۔ آنے والا وقت اس بات کی تصدیق کرے گا۔ سعودی عرب میں کامیاب سیاحت کے تمام عناصر موجود ہیں ۔ آب و ہوا، آثار قدیمہ اور جغرافیائی ہیئت سمیت ہر لحاظ سے مالا مال ہے۔ نیوم کیلئے مجوزہ علاقہ لبنان کے کل رقبے سے دگنا ہے۔ بحراحمر اور خلیج عقبہ پر 470 کلومیٹر طویل ساحل ا س کا اٹوٹ حصہ ہے۔ موسم گرما میں سیاحوں کیلئے ساحل غیر معمولی کشش رکھتے ہیں۔ اکثر سرکاری اداروں کی تعطیلات، سخت گرمی کے مہینے اگست میں شروع ہوتے ہیں ، سیاح اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔ نیوم کے پہاڑ موسم سرما میں برف باری کیلئے معروف ہیں۔ یہاں موسم گرما میں آب و ہوا معتدل رہتی ہے۔ خلیج کے دیگر شہروں کے مقابلے میں 10 سینٹی گریڈکم رہتا ہے۔ نیوم کے قریب واقع بحر احمر سے عالمی تجارت کا 10فیصد سامان گزرتا ہے۔ یہ ایشیا، یورپ اور افریقہ جیسے اہم براعظموں کو جوڑنے والا خطہ ہے۔ عبدالرحمان الصانع نے اپنے دعوے کی تائید میں مزید شواہد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نیوم منصوبہ عصری بنیادی ڈھانچے سے آراستہ ہوگا۔ یہاں ہوائی اڈے ، بہترین سڑکیں ، انواع و اقسام کے ٹرانسپورٹ ، ہوٹل ، ریسٹورنٹ ، میلے، تھیٹر، ڈرامے، مارکیٹنگ ، کانفرنس، شفاءخانے اور آرام و آسائش کے مراکز مہیا ہونگے۔ صانع نے کہا کہ نیوم کو دیگر سیاحتی مقامات پر امتیاز حاصل ہوگا۔ اسپین نے جو سیاحتی عناصر سے مالا مال ہے کئی مرحلوں میں سیاحتی منصوبے نافذ کئے ۔ کئی عشروں بعد عالمی سیاحت میں اسے 70.3 ملین سے ز یادہ سیاح حاصل ہوئے جنہوں نے اسپین میں 70 ارب یورو خرچ کئے۔ دبئی سیاحتی مرکز کے طور پر معروف ہے لیکن اچھے موسم سے محروم ہے۔ وہاں مصر کی طرح آثار قدیمہ نہیں ہیں البتہ اس نے شاندار سیاحتی اسکیموں کو ا ن کا نعم البدل بنا دیا ہے۔ دبئی نے 2016 ءمیں 15 ملین سیاحوں کی پذیرائی کا بڑا ہدف پورا کیا۔ ان میں 1.64 ملین سعودی سیاح تھے ۔ 2020 ءمیں 20 ارب درہم آمدنی سیاحت سے متوقع ہے۔ خوش آئند پہلو یہ ہے کہ نیوم میں سیاحتی سرمایہ لگانے والوں میں وہ تمام سیاحتی مراکز بھی شامل ہیں جو دنیا بھر میں سیاحتی آمدنی میں اپنا معتبر مقام بناچکے ہیں۔

شیئر: