Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

"علی صالح" کو کس نے کب اور کہاں دفنایا، مختلف کہانیاں

صنعاء ..... یمن کے سابق صدر علی عبداللہ صالح کو کس نے کب اور کہاں دفنایا اس حوالے سے عرب میڈیا میں مختلف کہانیاں گردش کر رہی ہیں۔ یمن کے ذرائع ابلاغ نے ایک اطلاع یہ دی ہے کہ علی صالح کو صنعاءکے الشہداءقبرستان میں حوثیوں نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب خاموشی سے سپرد خاک کر دیا۔ اس موقع پر ان کے دور کے چند رشتہ دار اور ان کے قصبے کے بعض باشندے موجود تھے۔ "المشہد الیمنی"ویب سائٹ نے باخبر ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ تدفین کی رسم انتہائی رازداری سے انجام دی گئی۔ جنازے کے شرکاءکو موبائل لیجانے سے روک دیا گیا۔ حوثیوں نے جنازے میں علی صالح کے قصبے کے چند لوگوں اور دور کے بعض رشتہ داروں کو شرکت کی اجازت دی۔ ابھی تک غیر جانبدار اور معتبر ذرائع سے ان اطلاعات کی تصدیق نہیں ہوئی۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ جنرل پیپلز کانگریس کے مطابق تدفین چراغ کی روشنی میں رات کے وقت عمل میں آئی۔ علی صالح کے خاندان کے صرف 5افراد شریک ہوئے۔ دوسری جانب جنرل پیپلز کانگریس نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثیو ںنے سنحان قبائل سے باقاعدہ سودے بازی کی۔ انہوں نے کہا کہ علی صالح کی لاش سنحان میں دفن کرنے کی اجازت صرف اس صورت میں دی جائے گی جبکہ ان کے رشتہ دار یہ عہد کریں کہ تدفین خاموشی سے ہو گی اور جنازے کو سیاسی شکل نہیں دی جائے گی۔ اس کے بغیر لاش حوالے نہیں کی جائے گی۔ اس سے قبل حوثیوں کے ایک رہنما علی العماد نے دعویٰ کیا تھا کہ علی صالح کی لاش حوثیوں کے ماتحت وزارت داخلہ کے حوالے کر دی گئی ہے۔ اسی دوران ایک اطلاع یہ بھی آئی کہ خواتین نے صنعاءمیں مظاہرہ کر کے حوثیوں سے علی صالح کی لاش حوالے کرنے کا مطالبہ کیا۔ مظاہرہ کرنے والی خواتین صنعاءکے مشہور السبعین میدان میں جمع ہو گئی تھیں۔ وہ صنعاءکے آرمی اسپتال کے سامنے بھی نعرے بازی کرتی رہیں۔ جس کی بابت کہا جاتا ہے کہ علی صالح کی لاش اسی میں محفوظ کی گئی تھی۔ موصولہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جب خواتین نے یہ نعرہ لگایا کہ" اے یمن! جی جان سے ہم تیرے ساتھ ہیں"۔ حوثیوں نے انہیں منتشر کرنے کیلئے اسی وقت فائرنگ کر دی جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکی ہے۔ 

شیئر: