اسلام آباد... تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقوں کا انضمام ضروری ہے۔ حکومت نے فاٹا کو خیبر پختونخوا میںضم نہ کیا تو سڑکوں پر آسکتے ہیں۔اسلام آباد میں فاٹا یوتھ کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب انصاف کا نظام ٹھیک ہوتا ہے تو معاشرے میں جرائم کم ہوتے ہیں۔نائن الیون سے پہلے فاٹا پاکستان کا سب سے پرامن علاقہ تھا ۔ امریکہ کے کہنے پر وہاں اپنی فوج بھیج دی۔انہوں نے کہا کہ قبائلی علاقوں کے لوگو ں نے قائداعظم محمد علی جناح کے کہنے پر 1948 میں رضا کارانہ طور پر پاکستان کے ساتھ شامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے پاکستان کے صرف 44 قوانین قبول کئے۔عمران خان نے بتایا کہ جب 1974 میں سوات اور دیر پاکستان کا حصہ بنے تو وہاں سالانہ 10 افراد قتل ہوتے تھے لیکن 1978 میں وہاں سالانہ قتل کی تعداد 700 تک پہنچ گئی۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ان کا انصاف کا نظام ہم سے بہتر تھا۔انہوں نے کہا کہ کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے کہ قبائلی لوگوں کو پاکستان سے پیار ہے۔انہوں نے کہا کہ قبائلی لوگوں نے پاکستان کو اپنا سمجھا لیکن پاکستانی حکمرانوں نے قبائلیوں کو اپنا نہیں سمجھا۔ انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد جو کچھ قبائلی لوگوں کے ساتھ ہوا اس کی مثال کہیں نہیں ملتی۔ 2004 میں پاکستانی فوج وہاں بھیجنے کا فیصلہ ہوا تو میں نے کہا کہ یہ بہت بڑی حماقت ہو گی۔ امریکیوں کے کہنے پر اپنی فوج وہاں بھیجی ۔جب فوجی آپریشن شروع ہوا تو قبائلی علاقوں پر ڈرون حملے ہوئے جس کے خلاف قبائلی کھڑے ہو گئے۔ امریکہ کے کہنے پر آپریشن قبائلیوں کے ساتھ بہت بڑا ظلم تھا قبائلی علاقوں میں تباہی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے فیصلے کو جان بوجھ کر تاخیر کا شکار کیا جا رہا ہے۔مولانا فضل الرحمان، محمود خان اچکزئی سیاسی دکانیں چمکا رہے ہیں۔ قبائلی علاقوں کا پرانا نظام ختم ہو چکا ہے۔اس خلاءکو پر نہ کیا تو دہشت گردی دوبارہ واپس آ سکتی ہے۔