Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزارت محنت نے کارکنوں کے " تحفظ اجرت "قانون کے 13 ویں مرحلے کا آغازکر دیا

ریاض.... وزارت محنت و سماج بہبود آبادی کیجانب سے تنخواہوں کی یقینی ادائیگی 13 ویں مرحلے کا نفاد آج سے کیا جارہا ہے ۔ اجرت کی یقینی ادائیگی کے قانون کو " حمایت الاجور " کا نام دیا گیا ہے جس کے ذریعے اس امر کی یقین دہانی کرنی ہے کہ آجروں کی جانب سے اپنے کارکنو ںکو بروقت قانون کے مطابق تنخواہیں ادا کی جارہی ہیں یا نہیں ۔ سبق نیوز کے مطابق 13 ویں مرحلے میں وہ کمپنیاں شامل ہیں جن میں کام کرنے والو ں کی تعداد 30 سے 39 ہے ۔ اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ تعداد رکھنے والی 14 ہزار کمپنیاں وزارت محنت میں رجسٹرڈ ہیں جن کے کارکنوں کی تعداد 4 لاکھ 77 ہزار 402 ہے ۔ وزارت محنت کے ترجمان خالد اباالخیل کا کہنا ہے کہ مملکت میں قانون محنت واضح ہیں ہماری کوشش ہے کہ ہر کارکن کو بروقت اسکی اجرت ملے تاکہ وہ اپنے معمولات زندگی بہتر طور پر گزار سکے۔ حمایت الاجور کے نظام کو مملکت میں مرحلہ وار نافذ کیا گیا جس کا بنیادی مقصد فریقین کے حقوق کا تحفظ ہے ۔ قانون کی تنفیذ سے فریقین کے مابین تنازعات بھی قدرے کم ہوئے ہیں جس کے مثبت اثرات برآمد ہوئے ۔ اباالخیل نے مزید کہا کہ وزارت محنت کے قانون کے مطابق اگر کسی کارکن کو مقررہ وقت پر تنخواہ نہیں ملتی تو اس کاحق ہے کہ وہ وزارت محنت کے ذیلی ادارے میں شکایت درج کروائے جس پر عمل کیا جاتا ہے۔ کارکنوں کو تنخواہ نہ دینے پر وزارت محنت کی جانب سے آجروں کے خلاف تادیبی کارروائی کی جاتی ہے ۔ قانون کے مطابق اگر کوئی آجر اپنے کارکن کو وقت مقررہ پر تنحواہ ادا نہیں کرتا تو اس پر 3 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جاتا ہے جس میں کارکنوں کی تعداد کے حساب سے اضافہ ہو تا ہے ۔ ترجمان وزارت محنت نے مزید کہا کہ جو کمپنیاں یا ادارے تنحواہوں کی ادائیگی کے لازمی سسٹم ( حمایت الاجور ) میں 2 ماہ کے اندر خود کو رجسٹر نہیں کروائیں گے انکے خلاف 2 مرحلوں میں کارروائی کی جائیگی ۔ پہلے مرحلے میں خلاف ورزی کی مرتکب کمپنی کے کمپیوٹر کو بند کردیاجائیگا تاہم اس کے کارکنوں کے ورک پرمٹ کا اجراءاور تجدید بند نہیں ہو گی تاکہ کارکن متاثر نہ ہوں ۔ دوسرے مرحلے میں اگر 3 ماہ تک کمپنی خود کو رجسٹر نہیں کرواتی تو اس کے تمام معاملات سیز کر دیئے جائیں گے اوراس کمپنی کے ملازمین کو یہ اختیار ہو گا کہ وہ کسی دوسری جگہ کفالت تبدیل کروالیں ۔ جس کےلئے کارکن کو اپنے سابق آجر( کفیل ) کی اجازت کی بھی ضرورت نہیں ہو گی ۔ اس حالت میں اگر کارکن کا ورک پرمٹ کار آمد بھی ہے تو وہ بھی کفالت کی تبدیلی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہو گا ۔ ترجمان وزارت محنت کا کہنا ہے کہ انکی جانب سے مملکت میں غیر ملکی کارکنوں کو بہتر فضا مہیا کرنا ہے تاکہ وہ محنت سے کام کریں اور اجرت کے حوالے سے فکرمند نہ ہوں ۔ اس ضمن میں وزارت محنت نے مخصوص شعبہ بھی قائم کیا ہے جسے " ادارہ الاجور " کا نام دیا گیا ہے جس کے تحت اس امر کویقینی بنانا ہے کہ کارکنو ںکو انکی اجرت بروقت ادا کی جارہی ہے یانہیں ۔ ہمارا مقصد صاف ستھرا اور مشکلات سے صاف نظام لاگو کرنا ہے جس میں ہر ایک کے حقوق کا تحفظ ہو اور بہترین ماحول فریقین کو میسر آئے ۔ نجی سیکٹر کی انتظامیہ اجرت کی یقینی ادائیگی کے قانون پر عمل کرنے کی پابند ہے خلاف ورزی کرنے والوں سے کسی قسم کی کوئی رعایت نہیں کی جائیگی ۔ کمپنیوں کے ذمہ دار وزارت کی ویب سائٹ پر جاکر اس حوالے سے قوانین کا مطالعہ کر سکتے ہیں ۔ ایسے ادارے یا کمپنیاں جن کے کارکنوں کی تعداد کم ہے اور وہ اس مرحلے میں نہیں آتے جس کے تحت انہیں حمایت الاجور سسٹم میں خود کو لازمی رجسٹرکروانا ہے اور وہ چاہیں تو تجرباتی طور پر اس سسٹم سے قبل از وقت مستفیض ہو سکتے ہیں ۔ قبل از وقت مستفیض ہونے والوں پر کسی قسم کی خلاف ورزی در ج نہیں ہو گی ۔ واضح رہے مملکت میں لیبر لا ء کے تحت اگر کوئی غیر ملکی کارکن کسی ایسے ادارے میں کام کرتا ہے جس پر مختلف خلاف ورزیاں ریکارڈکی گئی ہیں اور انکے اقامے کی مدت ایکسپائر ہو گئی ہو مگرلیبر کارڈ کی مدت باقی ہو تو وہ نقل کفالت کےلئے سابقہ کفیل سے اجازت کے پابند ہونگے مگر اجرت کے لازمی قانون کے تحت اگر آجرپر خلاف ورزی رجسٹرہو اور اس حالت میں کارکن بغیر اجازت کے اگرچہ اس کا لیبر کارڈ کی مدت بھی باقی ہو تنازل لینے کا حقدار ہو گا ۔

شیئر: