Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایس آئی اور را کے سابق سربراہوں کی کتاب

 کراچی (صلاح الدین حیدر )  سابق آئی ایس آئی چیف جنرل اسد درانی اور ہندوستانی خفیہ ایجنسی را کے سابق سربراہ کی مشترکہ تصنیف ، نے آج کل ملک میں ہنگامہ مچارکھا ہے۔ ہر طرف سے مطالبہ کیا جارہاہے کہ جنرل درانی کے خلاف انضباطی کارروائی کی جائے ۔ کچھ کا ردِ عمل پیش خدمت ہے۔ سابق سینیٹ چیئرمین رضا ربانی نے ایوان بالا میں تقریر کرتے ہوئے کہاکہ ایک کتاب جس کی رونمائی ہندوستان میں ہوئی ہے نے ملک میں بھونچال پیدا کردیا ۔فوری طور پر اس کی تحقیقات کی جائے۔ پہلے تو یہ معلوم کیا جائے کہ کیا جنرل درانی نے حکومت وقت یا اپنے ہی ادارے یعنی فوج سے اس بات کی اجازت لی تھی، اگر ےہی کام عام آدمی نے کیا ہوتا تو شاید اس پر غداری کا فتوی لگ چکا ہوتا۔سینیٹ کے چیئرمین صادق سنجرانی نے ، ان سے اتفاق کرتے ہوئے وزارت دفاع سے پوری رپورٹ طلب کرلی ہے۔ سینیٹ کی اپوزیشن لیڈر ، شیری رحمان ،فوری طور پر اس معاملے کی تحقیقات کی جائے۔ اتنے بڑے عہدے پر رہنے والے لوگ حکومتی راز کے امین ہوتے ہیں، جو ان کے سینے میں ہی دفن ہوجاتے ہیں۔ کسی بھی دور میں انہیں ان اسرار سے پردہ اٹھانے کی اجازت نہیں۔ جنرل درانی نے اپنے حلف وفاداری سے انحراف کیا ہے،ان کے خلاف سخت تادیبی کارروائی ہونی چاہئیے۔ میجر جنرل امجد اعوان ،کسی بھی فوجی کو ، حاضر سروس ہو یا ریٹائرڈ کو ان رازوںسے پردہ اٹھانے کی اجازت نہیں۔ ایک فوجی کی حیثیت سے مجھے سخت صدمہ پہنچا ہے۔ لیفٹیننٹ امجد شعیب نے کہا کہ مجھے سخت افسوس ہے کہ  سابق فوجی ، وہ بھی جنرل رینک کا، نے اپنے حلف وفاداری کے خلاف کیسے کام کیا۔ پوری پوچھ گچھ ہونی چاہئیے۔ ائیرمارشل زاہد نے کہا کہ بھرپور انکوائری ہونی چاہے۔ جنرل درانی نے اپنے حلف سے غداری کی ہے، سخت سے سخت سزا تجویز کی جائے، ہم اتنے اہم عہدے پر رہ کر اسرار ورموز کے امین ہوتے ہیں، اپنے حلف سے بے وفائی نہیں کرسکتے،سابق وزیر داخلہ رحمان ملک، واقعی افسوس ناک بات ہے ، مجھے بہت صدمہ ہوا ہے، افواج پاکستان کے کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ 
مزید پڑھیں:سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کی طلبی

شیئر: