Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ججوں کی زندگیاں محفوظ نہیں،جسٹس شوکت

اسلام آباد ...اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحقیقات مکمل ہونے سے پہلے آرمی چیف سے لاپتہ افراد کیس میں وضاحت طلب کرلی۔ جسٹس شوکت عزیز صدےقی نے اوپن کورٹ میں حساس ادارے کے افسر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آپ لوگ مرضی کے بنچ بنوانے کی کوشش کرتے ہیں ۔ آرمی چیف کو پتہ ہونا چاہئیے ان کے لوگ کیا کرتے ہیں۔ عد لیہ میںججوں کو اپروچ کیا جارہا ہے۔ ججوں کے فون ٹیپ کئے جارہے ہیں، ان کی زندگیاںمحفوظ نہیں ۔ شہریوں میں بزنس مینوں اور بااثر افراد کو اسلام آباد سے اٹھانا معمول بن چکا ہے۔ عدلیہ ،ایگزیکٹو اور دےگر اداروں میں مداخلت روکی جائے ۔ عدالت نے حکم د یا کہ آرمی چیف اس خطرناک صورتحال کو سمجھیں اور دیگر اداروں میں مداخلت روکی جائے۔ جب لاپتہ افراد کیس کی سماعت شروع ہوئی تو عدالت میں رب نواز نامی شہری کو پیش کیا گیا ۔ متاثرہ شہری نے عدالت کو بتایا کہ مجھے سواں گارڈن کے قریب ایک کمرے میں رکھا گیا جس کے ساتھ حساس ادارے کا آفس بھی تھا۔ عدالت نے درخواست گزارکو پیش کرنے کا حکم دیا ۔ 
مزید پڑھیں:عمران خان کی توہین آمیز تقاریر کا نوٹس

شیئر: