Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کراچی میں ایک لاکھ بچے پولیو قطرے پینے سے محروم

اسلام آباد...وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے انسداد پو لیوبابر بن عطا نے کہا ہے کہ بد قسمتی سے 1994 سے پاکستان میں پو لیو وائرس رپوٹ ہوتا رہا لیکن ہم پولیو سے بچاو کے لئے لوگوں کو آگاہی دینے میں ناکام رہے ۔ ٹی وی انٹرویو میں انہوںنے کہا کہ کراچی پشاور اور چمن مےںسب سے زیادہ پولیو سے متاثر علاقے ہیں۔ والدین کی جانب سے بچوں کو پو لیو قطرے پلانے سے ا نکار پر کراچی کے ایک لاکھ، پشاور کے 23 ہزار جبکہ د یگر علاقوں کے9 ہزار بچے پولیو ویکسین سے محروم رہے۔ انہوں نے کہا کہ پو لیو کا وائرس سیوریج کے گندے پانی میں پایا جاتا ہے۔ تمام بچوں کو باقاعدگی سے اور بیک وقت پو لیو قطرے نہ پلائے جانے کے باعث پو لیو وائرس کو زندہ رہنے کے لئے محفوظ ٹھکانہ میسر آجاتا ہے۔بابر بن عطا نے کہا کہ 2014 مےں 306 سے زائد پو لیو کیسز رپورٹ ہوئے۔ 2015 میں تعداد کم ہو کر 54 اور پھر 2016 مےں پو لیو کے کیسز کی تعداد 20 تک آ گئی لیکن ابھی خطرہ مکمل طور پر ٹلا نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پو لیو کا وائرس انتہائی پرانا ہے۔ اس کی ویکسین یورپ کی صرف ایک کمپنی بناتی ہے ۔

شیئر: