Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اعظم سواتی کیس میں کوئی معافی نہیں ہوگی‘ چیف جسٹس

اسلام آباد:  سپریم کورٹ میں وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کے خلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ وزیر نے غلط بیانی کی اور ان کے لیے خصوصی رویہ اپنایا گیا ساتھ ہی انہوں نے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا، ان کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نوٹس کر دیتے ہیں۔
ذرائع کے مطابق دوران سماعت اعظم سواتی کے وکیل علی ظفر نے عدالت میں پیش ہوکر کہا کہ میں نے ابھی تک جے آئی ٹی رپورٹس نہیں دیکھیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کیس میں بنیادی سوال تو دھونس دھاندلی کا تھا، جے آئی ٹی کو پوچھنا تھا کہ پرچہ درج ہو سکتا ہے یا نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اعظم سواتی کے خلاف چارج فریم کرتے ہیں، وہ اپنا جواب جمع کرادیں۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ کتنے ایکڑ پر اعظم سواتی نے قبضہ کر رکھا ہے ؟۔ وکیل علی ظفر نے بتایا کہ اعظم سواتی بیرون ملک ہیں اور 3 دسمبر کو واپس آئیں گے۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ علی ظفر یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ۔
چیف جسٹس نے جے آئی ٹی رپورٹ کی کاپی اعظم سواتی کے وکیل کو فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آپ اعظم سواتی کو بلا لیں یا پھر میں بلا لیتا ہوں، رپورٹ پڑھ کر آجائیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے اعظم سواتی کے اہل خانہ کے ہاتھوں مبینہ تشدد کا شکار متاثرہ خاندان سے کہا کہ آپ کی غیرت کے لیے ہم لڑ رہے ہیں، آپ کو کیا حق ہے آپ ملزمان کو معافی دے دیں۔  کوئی معافی نہیں ہو گی۔  کیا ایسے شخص کو وزیر رہنا چاہیے۔ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ پر اعظم سواتی سے جواب طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت منگل تک ملتوی کر دی۔
 

شیئر: