Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

#شہباز_شریف

حکومت کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پبلک اکاونٹ کمیٹی کا سربراہ بنانے پر رضامندی ظاہر کردی گئی ہے۔ اس فیصلے سے متعلق ڈیوٹی صارفین نے بھی اپنی بھرپور رائے کا اظہار کیا۔
حامد میر نے ٹویٹ کیا : ‏عمران خان نے آخر کار شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے سربراہ کے طور پر قبول کر کے اچھا یو ٹرن لیا یا بہت برا یو ٹرن لیا؟‎
غریدہ فاروقی نے لکھا : ‏حکومت نے شہباز شریف کو چئیرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنانے کا اپوزیشن کا مطالبہ مان لیا !!!! یو ٹرن تو اچھے ہوتے ہیں!
سید علی رضا عابدی نے کہا : ‏بیچاروں نے اتنی لمبی لمبی کہانیاں پیش کی تھیں کہ شہباز شریف کو کیسے پی اے سی کا چیئرمین بنادیں، وہ تو چور، ڈاکو، لوٹیرے ہیں۔ آخر کار ان کو سمجھ آگیا کہ ان کی حکومت کتنی کمزور ہے اور جمہوریت کا بہانہ کرکے یوٹرن لینے پر مجبور ہوگئے۔
رضوان رضی نے ٹویٹ کیا : ‏عمران خان کی حکومت شہباز شریف کو پبلک اکاونٹس کمیٹی کا سربراہ بنانے پر متفق۔ کیوں بھئی انصافی بلونگڑو، اب اس کا بھی کوئی جواز ڈھونڈو یاپھر یہی کہنا ہے کہ چھوڑیں جی! آپ یہ دیکھیں وہ خوبصورت کتنا لگتا ہے۔
انوار لودھی کا کہنا ہے : ‏اپوزیشن کے دباؤ میں آ کر شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چئیرمین بنانا مزاق سے کم نہیں ہے۔ایسا شخص پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چئیرمین کیسے بن سکتا ہے جو خود پبلک کے پیسے چوری کرنے کے الزام میں نیب کی حراست میں ہو؟
راجہ کبیر نے ٹویٹ کیا : ‏ہم چوروں ڈاکوں کرپٹ لوگوں کا احتساب کریں گے گر ایسا نا کرسکے تو تحریک انصاف حکومت کرنے کے اہل نہیں ہے اور نیازی حکومت نے کرپٹ لوگوں سے مُک مُکا کرتے ہوئے شہباز شریف کو پبلک اکاونٹ کمیٹی کا چئیرمین مقرر کردیا ۔ یوتھیوں کو ہلکا ہلکا این آر او محسوس ہورہا ہوگا ۔
جویریہ صدیقی نے لکھا‏شہباز شریف اگر پی اے سی چئیر کریں گے تو یہ ایک بھونڈا مذاق ہے۔ہم ٹیکس پیئرز کے پیسے پر انہیں جیل سے اسمبلی لایا جائے گا اور وہ پبلک اکاونٹس کے معاملات اور آڈٹ دیکھیں گے واہ واہ ۔
 
 

شیئر:

متعلقہ خبریں