Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پی کے ایل آئی: بدعنوانیوں کا انکشاف‘ کارروائی کی سفارش

اسلام آباد: اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پاکستان کڈنی لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ (پی کے ایل آئی) کی تعمیر میں تاخیر سے متعلق سپریم کورت میں جمع کرائی گئی عبوری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ٹھیکیدار کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ ذرائع کے مطابق اسپتال کی تعمیر میں تاخیر کی وجوہات جاننے کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر تیار کی گئی رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ ٹھیکیدار اور انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ اتھارٹی آف پنجاب کے افسران اور منصوبے کے پاکستانی کنسلٹنٹ نیسپاک اور کورین مویانگ کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ رپورٹ میں امریکا سے واپس پاکستان آنے والے سینئر ڈاکٹر سعید اختر کے کردار پر بھی اعتراض اٹھایا اور کہا کہ بھرتیوں کے معاملے میں ڈاکٹر سعید اختر کا کردار مشکوک نظر آتا ہے ۔ اسپتال میں غیر ملکی نرسیں بھرتی کی گئیں، بھرتی کیے گئے میڈیکل اسٹاف کی اہلیت مطلوبہ معیار کے مطابق نہیں جبکہ گزشتہ صوبائی حکومت نے پی کے ایل آئی منصوبہ فاسٹ ٹریک، کمپلیکس اور اسٹیٹ آف دی آرٹ قرار دیا جس کے لیے عام منصوبوں سے زیادہ فنڈز بھی دیے گئے جبکہ منصوبہ دسمبر 2017ءمیں مکمل ہونا تھا جو متعلقہ اتھارٹیز اور حکام کی وجہ سے تاحال زیر تکمیل ہے ۔ رپورٹ کے مطابق پی کے ایل آئی انتظامیہ نے جعلی لیب رپورٹس جاری کیں، انتظامیہ نے اندرونی خریداری میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی اور یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ پی کے ایل آئی اسپتال منصوبے میں عوام کے پیسے کھائے گئے ۔ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کی رپورٹ کے مطابق منصوبے پر اب تک 22 ارب سے زائد لاگت آ چکی ہے تاہم نقصان کا تخمینہ تحقیقات کے بعد جاری کیا جائے گا۔
 

شیئر: