Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرف سنگین غداری کی خصوصی عدالت کی تشکیل مکمل

اے وحید مراد
 
پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کا سنگین غداری کے الزامات کے تحت ٹرائل کرنے والی خصوصی عدالت کی تشکیل چار ماہ بعد مکمل کر لی گئی ہے ۔ 
آئین کے آرٹیکل چھ کے تحت ٹرائل کرنے والی خصوصی عدالت 21اکتوبر 2018 کے بعدسے غیر فعال تھی جب اس کے سربراہ جسٹس یاور علی ریٹائرڈ ہو گئے تھے ۔ 
جمعرات کو وزارت قانون کے جاری کردہ نوٹی فیکیشن کے مطابق تین ججوں پر مشتمل خصوصی عدالت میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کو شامل کیا گیا ہے ۔ بلوچستان ہائیکورٹ کی چیف جسٹس طاہرہ صفدر خصوصی عدالت کی نئی سربراہ ہوں گی ۔ 
جسٹس طاہرہ صفدر اس مقدمے کو سننے والی خصوصی عدالت کی سنہ 2013سے رکن ہیں جبکہ دیگر ججز تبدیل ہوتے رہے ہیں ۔ 
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے جمعرات کو حکومت سے پرویز مشرف کو واپس لانے اور خصوصی عدالت کے رجسٹرار سے اس مقدمے میں پیش رفت کی تفصیلات طلب کی تھیں ۔ 
پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کا مقدمہ مسلم لیگ ن کی حکومت نے دسمبر سنہ 2013 میں شروع کیا تھا ۔ سابق صدر پر الزام ہے کہ انہوں نے نومبر سنہ 2007میں ملک میں ایمرجنسی کا نفاذ کرکے آئین کی خلاف ورزی کی تھی ۔ 
خیال رہے کہ خصوصی عدالت میں آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کے مقدمے کی آخری سماعت 15اکتوبر 2018کو ہوئی تھی جس میں پرویز مشرف کا بیان رکارڈ کرنے کیلئے کمیشن مقرر کرنے کا حکم دیا گیاتھا ۔  عدالتی حکم کے مطابق کمیشن ملزم مشرف کے پاس جا کر ان کا دفعہ 342 کا بیان قلمبند کرے گا ۔
اس سے قبل سابق ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کے دوران مشرف کے وکیل سلمان صفدر نے بتایاتھا کہ پرویز مشرف نے وڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا ہے، پرویز مشرف وڈیو لنک پر بیان ریکارڈ نہیں کرانا چاہتے ۔
وکیل نے بتایا کہ پرویز مشرف علیل ہیں اور انہیں دل کا عارضہ ہے۔
عدالت کو مشرف کے خلاف سرکاری استغاثہ کے سربراہ نصیرالدین ایڈووکیٹ نے بتایا تھا کہ ملزم پرویز مشرف کو عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے کا موقعہ دیا لیکن ملزم نے عدالت کے اس موقع کا فائدہ نہیں اٹھایا۔
خصوصی عدالت نے مختصر حکم میں کہا تھاکہ ملزم کا بیان قلمبند کیا جانا قانونی تقاضا ہے اس لئے کمیشن مقرر کیا جاتا ہے جو ملزم کے پاس جا کر ان کا بیان ریکارڈ کرے گا ۔
مشرف کے وکیل نے کمیشن مقرر کرنے کے خصوصی عدالت کے حکمکو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کے کے استدعا کہ ٹرائل روکا جائے ۔ ہائیکورٹ نے ان کی استدعا مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ عدالت سے مفرور ملزم کو یہ حق نہیں دیا جا سکتا ۔ 
 

شیئر: