Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جعلی بینک اکاونٹس کیس، بلاول اور زرداری کی نیب میں طلبی

 
اعظم خان 
پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو20 مارچ کو طلب کرلیا ۔نیب راولپنڈی کے ترجمان بلال پنوں نے اردو نیوزکو بتایا کہ سابق صدر آصف زرداری اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو جعلی بینک اکاونٹس مقدمے میں تفتیش کے لئے طلب کیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق تحقیقات کے بعد اس بات کا فیصلہ کیا جائے گا کہ پیپلز پارٹی کے دونوں رہنماو¿ں کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے یا ان کے خلاف تحقیقات ختم کردی جائیں۔
نیب اپنے ضابطے سے ہٹ کر براہ راست تحقیقات کے مرحلے پر ہے۔ نیب قوانین کے مطابق پہلے3 ماہ شکایت کی تصدیق کی جاتی ہے، اس کے مزید 3 ماہ میں انکوائری کا مرحلہ جاری رہتا ہے۔ انکوائری کے بعد انوسٹی گیشن کے لیے بھی 3 ماہ ہی درکار ہوتے ہیں۔قانونی ماہرین کے مطابق اس کیس کی پہلے سپریم کورٹ نے سماعت کی اور اس کے بعد ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی۔ جے آئی ٹی نے جعلی بنک اکاونٹس کیس کی تحقیقات کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی۔ تحریک انصاف کی حکومت نے اس رپورٹ کی بنیاد پر آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ ڈاکٹر مراد علی شاہ کے نام ای سی ایل پرڈال دیے۔ سپریم کورٹ نے بلاول بھٹو زرداری کا نام جے آئی ٹی سے نکالنے کا حکم دے دیا۔حکومت نے عدالت کی مداخلت پر بلاول بھٹو زرداری اور وزیراعلیٰ سندھ کے نام ای سی ایل سے نکال د ئیے۔ سپریم کورٹ نے جعلی بنک اکاونٹس کیس کا معاملہ مزید تحقیقات کے لئے نیب کو بھیج دیا گیا۔ عدالت کی طرف سے یہ ہدایات تھیں کہ نیب 2 ماہ کے اندر تحقیقات مکمل کرکے احتساب عدالت کے سامنے بدعنوانی کے ریفرنسز دائر کرے۔
بلاول بھٹو زرداری نے جعلی بینک اکاونٹس کیس کا مقدمہ راولپنڈی نیب کو منتقل کرنے پرتنقید کی۔ پریس کانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے بلاول نے سوال اٹھایا کہ جب مقدمہ سندھ سے تعلق رکھتا ہے تو پھر راولپنڈی میں ایسا خاص کیا ہے کہ یہ کیس سندھ سے منتقل کردیا گیا۔بلاول نے اس کیس میں آئی ایس آئی کی شمولیت پر بھی تنقید کی۔ خیال رہے کہ نیب راولپنڈی نے ہی سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف احتساب عدالت میں ریفرنسز دائر کئے تھے۔ 
 

شیئر: