Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

”ان پلانڈ“ : اسقاطِ حمل کے خلاف امریکی فلم کی باکس آفس پر دھوم

سچی کہانی پر مبنی اسقاطِ حمل یا ابارشن کے خلاف بنائی جانے والی امریکی فلم ’ان پلانڈ‘ باکس آفس پر حیرت انگیز طور پر راج کر رہی ہے، جس میں اسقاطِ حمل کے ادارے کی ملازم ایک زندگی بدلنے والے واقعے کے بعد اس عمل کی مخالفت کرنے لگتی ہیں۔ 
واضح رہے کہ امریکہ میں سپریم کورٹ کے سنہ 1973 کے تاریخی فیصلے میں اسقاطِ حمل کو قانونی طور پر جائز قرار دیا گیا تھا۔ تاہم حال ہی میں اسقاطِ حمل کے خلاف امریکہ میں مہم چلی ہے جس کے دوران یہ فلم مارچ 29کو سینما گھروں میں ریلیز ہوئی۔
 فلموں سے متعلق ویب سائٹ باکس آفس موجو کے مطابق اس فلم نے شمالی امریکہ میں 86 لاکھ ڈالرز کے زائد کما لئے ہیں۔ 
اس فلم کی حمایت کرنے والوں میں امریکی نائب صدر مائیک پینس بھی شامل ہیں۔
ایک ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ ”اچھا لگ رہا ہے کہ سینما گھروں میں ”ان پلانڈ‘ ‘دکھائی جا رہی ہے۔ ایسی کہانیوں کی وجہ سے بڑھتی تعداد میں امریکی زندگی کے تقدس کو اپنا رہے ہیں۔“
یہ فلم اس ہفتے امریکہ کے 1500 سے زائد سینما گھروں میں دکھائی جائے گی، جبکہ ابتدائی ہفتے میں یہ 1059 سینما گھروں میں دیکھائی گئی تھی۔
”ان پلانڈ‘ ‘کو اشتہارات کے ذریعے زیادہ بڑھاوا نہیں دیا گیا کیونکہ بہت سے کیبل چینلز نے ان کو دیکھانے سے انکار کر دیا تھا۔ 
واشنگٹن پوسٹ کے ایک کالم نگار نے لکھا ہے کہ ’ان پلانڈ‘ ایک ایسی فلم ہے جو”اسقاطِ حمل کے حامی نہیں چاہتے کہ آپ دیکھیں۔“
یہ فلم اسی نام کی ایک کتاب پر مبنی ہے جس کی مصنفہ ایبی جونسن ہیں۔ وہ امریکی ریاست ٹیکساس کی ایک اسقاطِ حمل کلینک کی سابقہ ڈائریکٹر ہیں ۔ ’پلانڈ پیرنٹ ہوڈ‘ نامی یہ کلینک امریکہ میں خاندانی منصوبہ بندی کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔ 
اس فلم کو پراپیگنڈا کا نام دے کر تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا ہے۔
 تاہم فلم کے شریک ڈائریکٹر کیری سولومون نے تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے فلم کو پروپیگنڈہ کا پیس نہیں بنایا۔ ہم نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا۔‘
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہم ایک شچی کہانی بتانا چاہتے تھے۔ یہ فلم پوری طرح کتاب پر مبنی ہے ۔ فلم میں سب کچھ ان کی سچی کہانی پر مبنی ہے۔‘
واضح رہے کہ امریکہ کی بیشتر ریاستوں میں اسقاطِ حمل کی اجازت زچگی کے 24 ہفتوں تک ہوتی ہے۔ مگر بہت سی ریاستوں میں اس عمل پر قابو پانے کی کوششیں کی گئی ہیں۔ 
مثال کے طور پہ امریکی ریاست جارجیا میں قانون سازوں نے ایک بل منظور کیا جس کے مطابق جب بچے کی دل کی دھڑکن کے تصدیق ہو جائے تو ایسے میں اسقاطِ حمل کا عمل ناجائز ہو جاتا ہے۔ تاہم بل پر گورنر کی طرف سے دستخط ہونا باقی ہے اور ممکن ہے کہ اسے عدالت میں چیلنج کیا جائے۔
 
 
 

شیئر: