Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

متحدہ عرب امارات کا بحری حملوں پر تفتیش میں مدد کا خیر مقدم

تفتیش میں امریکہ اور فرانس متحدہ عرب امارات کی مدد کر رہے ہیں. تصویر: اے ایف پی
متحدہ عرب امارات نے اپنی بحری حدود میں تیل بردار ٹینکروں پر ہونے والے حملوں کی تقتیش کے لیے دوست ممالک کی جانب سے ساتھ دینے کا خیر مقدم کیا ہے۔
واضح رہے کہ کچھ روز قبل سعودی عرب نے کہا تھا کہ اس کے دو تیل بردار بحری ٹینکرز کو متحدہ عرب امارات کے ساحل کے قریب ایک تخریبی حملے میں نشانہ بنا کر نقصان پہنچایا گیا تھا۔
یہ پیغام متحدہ عرب امارات کے دفتر خارجہ کی طرف سے جاری ہونے والے بیان میں دیا گیا۔
بدھ کو خبر رساں ادارے روئٹرز نے امارت کی نیوز ایجنسی کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ’سبوتاژ آپریشن‘ میں چار تیل بردار ٹینکروں پر متحدہ عرب امارات کی بحری حدود میں حملہ ہوا۔
گذشتہ ہفتے متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ انور گرگاش نے کہا تھا کہ حملوں پر تفتیش جاری ہے اور کچھ دنوں میں مکمل ہو جائے گی۔
’ہمیں فیصلہ لینے میں احتیاط برتنی چاہئیے۔ الزام لگانا آسان ہے مگر یہ ایک گھمبیر صورتحال ہے، اس میں سنیگن مسائل ہیں جن میں سے ایک ایران کا رویہ ہے۔‘

تقصان پہنچنے والے تیل برادر ٹینکروں میں سے ایک سعودی ٹینکر المرزوقہ۔ تصویر: اے ایف پی

ان کا کہنا تھا کہ تفتیش میں امریکہ اور فرانس متحدہ عرب امارات کی مدد کر رہے ہیں۔
حملے کے بعد سعودی پریس ایجنسی نے ملک کے وزیرِ توانائی خالد الفالح کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ تیل کے ٹنیکرز پر اماراتی ساحل فجیرہ  کے قریب حملہ ہوا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ حملے کا نشانہ بننے والے ٹینکرز میں سے ایک سعودی عرب جا رہا تھا جہاں اس میں خام تیل لاد کر امریکہ روانہ کیا جانا تھا۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سعودی وزیر نے کہا تھا کہ ’خوش قسمتی سے حملے کی وجہ سے نہ کوئی جانی نقصان  ہوا اور نہ ہی تیل سمندر میں پھیلا، تاہم دونوں ٹینکرز کو کافی حد تک نقصان پہنچا تھا۔
متحدہ عرب امارات کے حکام نے کہا تھا کہ فجیرہ کے ساحل کے قریب ایک تخریبی کارروائی میں مختلف ملکوں کے چار مال بردار بحری جہازوں کو نشانہ بنایا گیا۔
دوسری جانب ایران نے خلیج میں آئل ٹینکرز پر حملے کو ’خطرناک‘ قرار دیا  تھا۔
ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے وزارت کی ویب سائٹ پر جاری ہونے والے بیان میں کہا تھا کہ ان حملوں کی تفتیش ہونی چاہیئے ۔ انہوں نے کہا تھا ’خلیج عمان میں اس طرح کے واقعات خطرناک اور قابل مذمت ہیں۔‘ 

شیئر: