Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملائیشیا میں روزہ خوروں کو پکڑنے کے لیے ’جاسوسی‘

ملائیشیا کے مردیکا سکوائر پر لوگ روزہ افطار کر رہے ہیں۔ تصویر: اے ایف پی

ملائیشیا میں روزہ خوروں کو پکڑنے کے لیے حکام بیرے اور باورچی کا روپ دھار کر ہوٹلوں اور دوسرے کھانے پینے کی جگہوں پر چھاپے مار رہے ہیں تاہم انسانی حقوق کے کارکنان اس اقدام پر تنقید کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے ملائیشیا سے شائع ہونے والے انگریزی اخبار ’نیو سٹریٹس ٹائمز‘ کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ملک کی مقامی کونسل کے 32 افسران کھانے پینے کی جگہوں پر خفیہ طور پر جا رہے ہیں اور لوگوں کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ملائیشیا میں حالیہ برسوں میں مذہب کے معاملے پر قدامت پرست رویے دیکھنے میں آرہے ہیں۔

ملائیشیا کے ضلع سیگامات کی ریاست جوہور میں تعینات ٹیم  کھانے پینے کی 185 جگہوں پر نظر رکھے گی۔ ٹیم میں دو فسران ایسے ہیں جنہیں باورچی کا روپ دھار کر چھاپے مارنے کے لیے منتخب کیا گیا ہے اور وہ ملائیشیا کے مشہور کھانے جیسے مصالحے دار فرائڈ نوڈلز بنانے کے ماہر میں۔

نیو سٹریٹس ٹائمز کے مطابق سیگامات میونسپل کونسل کے صدر محمد مسنی واکیمان کا کہنا ہے ’یہ افسر انڈونیشیا اور پاکستان کی زبانوں میں اچھی طرح بات کر لیتے ہیں  اور لوگوں کو لگتا ہے کہ انہیں کھانا بنانے اور پیش کرنے کے لیے نوکری پر رکھا گیا ہے۔ ‘


ملائیشیا میں لوگ رمضان میں کھانے کے ٹھیلوں کے پاس سے گزر رہے ہیں۔ تصویر: اے ایف پی

واضح رہے کہ ملائیشیا میں بہت سے ہوٹلوں اور کھانے پینے کی جگہوں پر کام کرنے والے افراد تارکین وطن ہیں۔

مسنی کا کہنا تھا کہ اگر دن کے وقت کوئی مسلمان کھانے کا آرڈر دیتا ہوا نظر آئے تو مذکورہ افسر خفیہ طور پر اس کی تصویر لے کر مقامی محکمہ مذہبی امور سے رابطہ کرتا ہے۔

ملائیشیا میں دوہرا قانون موجود ہے، جس کے تحت کچھ علاقوں میں مسلمانوں کو اسلامی قوانین کی پیروی کرنا پڑتی ہے۔  

ریاست جوہور میں روزہ خوری پر چھ ماہ تک کی قید یا 1000 رنگٹ (دو سو امریکی ڈالرز) جرمانے کی سزا ہے۔  

ملائیشیا میں مسلمان عورتوں کے حقوق  کی تنظیم  گروپ سسٹرز کا کہنا ہے کہ یہ اقدام اسلام کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے اور لوگوں کے سامنے اسلام کا غلط تاثر پیش کرتا ہے۔

ملائیشیا کے 3 کروڑ 20 لاکھ باسیوں میں سے 60 فیصد سے زیادہ لوگ مالے نسل کے مسلمان ہیں، لیکن وہاں بڑی تعداد میں چینی نسل اور انڈین بھی رہتے ہیں جن میں سے اکثر اسلام کی پیروی نہیں کرتے۔

شیئر: