Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ملائیشیا امریکہ سمیت 14 ممالک کو ہزاروں ٹن پلاسٹک فضلہ واپس بھیجے گا

دنیا بھر سے پیدا ہونے والے کچرے کی مقدار سالانہ 70 لاکھ ہے۔ تصویر: روئٹرز
ملائیشیا تین ہزار ٹن پلاسٹک فضلہ واپس ان ممالک کو بھیجے گا جہاں سے یہ فضلہ ملائیشیا پہنچا تھا۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق ملائیشیا کے وزیر ماحولیات نے بتایا ہے کہ ان کا ملک ترقی یافتہ ممالک کو ان کا کچرا واپس کرنے والے ملکوں کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔  
خیال رہے کہ چین کی طرف سے پلاسٹک فضلے کی درآمد پر پابندی کے بعد گذشتہ سال ملائیشیا دنیا بھر کے پلاسٹک فضلے کی مرکزی منزل بن گیا تھا۔ ’رؤئٹرز‘ کے مطابق چین کی پابندی کے باعث سالانہ 70 لاکھ ٹن کچرے کے بہاؤ میں خلل پیدا ہو گیا تھا۔
جس کے بعد درجنوں کے حساب سے کچرے کو ری سائیکل کرنے کی فیکٹریاں ملائیشیا میں کھلنا شروع ہو گئی ہیں۔ ان میں سے بہت سی لائسنس حاصل کیے بغیر چلائی جا رہی ہیں۔ اس حوالے سے ملائیشیا کے مختلف علاقوں نے ماحولیاتی مسائل پیدا ہونے کے حوالے سے بھی شکایات کی ہیں۔
ملائیشیا کی توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزیر یو بی ین نے کہا ہے کہ حکومت غیر قانونی طور پر ملائیشیا درآمد کیے جانے والے کچرے کے 60 کنٹینرز متعلقہ ممالک کو واپس بھجوا رہی ہے۔
ملائیشیا کے حکام نے امریکہ، جاپان، فرانس، کینیڈا، آسٹریلیا اور برطانیہ سمیت 14 ایسے ممالک کی نشاندہی کی ہے جن کا فضلہ ملائشیا میں پھینکا جا رہا ہے۔ یہ کچرا ماحولیاتی الودگی کا باعث بنتا ہے۔
گذشتہ دو سالوں میں برطانیہ کی ری سائکلنگ کمپنی نے ملائیشیا کو 50 ہزار ٹن کا پلاسٹک فضلہ برآمد کیا ہے۔

ملائیشیا کی وزیر یو بی ین (درمیان) پلاسٹک فضلے کے ٹرک کے سامنے کھڑی ہیں جو آسٹریلیا واپس بھجوایا جا رہا ہے۔ تصویر: روئٹرز 

یو بی ین نے ترقی یافتہ ممالک سے درخواست کی ہے کہ وہ  پلاسٹک فضلے سے نمٹنے کے طریقہ کار کا جائزہ لیں اور یہ فضلہ ترقی پذیر ممالک کو نہ بھیجیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورت میں بغیر کسی رعایت کے کچرا واپس بھیج دیا جائے گا۔
ملائشیا پہلے ہی آلودہ پلاسٹک فضلے کے پانچ کنٹینرسپین کو واپس بھیج چکا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ ہفتے فلپائن کے صدر رودریگو دوترته نے نجی شپنگ کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کا حکم دیا تھا جو کینیڈا سے آنے والے 69 کچرے کے کنٹینرز واپس لے کر جائے گی اور کینیڈا کے قبول نہ کرنے کی صورت میں کچرے کو اس کی سمندری حدود میں چھوڑ دیا جائے گا۔
 کینڈا نے کچرا واپس لینے پر رضامندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کچرا 2013 اور 2014 کے درمیان فلپائن نے حکومت کی اجازت کے بغیر درآمد کیا تھا۔
رواں ماہ مئی میں تقریباً 180 ممالک ’بازل کنونشن‘ میں ترمیم پر آمادہ ہوئے ہیں تاکہ پلاسٹک فضلے کی تجارت کو شفاف اور بہتر بنایا جا سکے۔
 

شیئر: