Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سینیئر ججوں کے خلاف ریفرنس: سماعت 14 جون کو مقرر

ججوں کے خلاف ریفرنس پر ابتدائی کارروائی کے لیے 14 جون کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
اعلی عدلیہ کے ججوں کے خلاف مس کنڈکٹ اور دیگر الزامات کے تحت کارروائی کے مجاز فورم سپریم جوڈیشل کونسل نے حکومت کی جانب سے بھیجے گئے صدارتی ریفرنس پر جسٹس قاضی فائز عیسی اور جسٹس کے کے آغا کو اپنا جواب جمع کرانے کے لیے نوٹسز جاری کیے ہیں۔
حکومتی ذرائع کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل نے صدارتی ریفرنس پر اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔
ریفرنس پر ابتدائی کارروائی کے لیے 14 جون کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں کسی بھی جج کے خلاف صدارتی ریفرنس پر قانون کے مطابق اٹارنی جنرل بطور پراسیکیوٹر یا استغاثہ پیش ہوتے ہیں۔
ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ صدر مملکت نے دونوں ججوں کے خلاف ریفرنس دو دن پہلے بھجوایا تھا جس میں ججوں پر درست اثاثے ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے۔

یہ ریفرنس آئین پاکستان کے آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کے لیے دائر کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ آئین کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل پانچ ججوں پر مشتمل ہے جس کی صدارت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کرتے ہیں جبکہ ان کے ساتھ عدالت عظمی کے دو سینئر جج اور دو ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان شامل ہوتے ہیں۔
سپریم جوڈیشل کونسل کسی بھی ریفرنس پر کارروائی مکمل کرکے اپنی رائے دینے کا اختیار رکھتی ہے جس پر صدر مملکت عمل کرنے کے پابند نہیں۔
کونسل نے ماضی قریب میں ایک ریفرنس پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت صدیقی کو ہٹانے کی رائے دی تھی۔
واضح رہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی کو ایک خط بھی لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا گیا تھا کہ ان کے خلاف دائر کیے گئے ریفرنس کی کاپی انہیں دی جائے۔
اس کے علاوہ اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کے خلاف صدارتی ریفرنس دائر ہونے کی وجہ سے پاکستان کے ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین بھی ایک روز قبل اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے تھے۔

شیئر: