Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’چئیرمین سینیٹ کو ہٹائیں، ان کا انتخاب جمہوری نہیں تھا‘

صادق سنجرانی پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کی حمایت سے چئیرمین سینیٹ منتخب ہوئے تھے۔ (فوٹو: ریڈیو پاکستان)
عوامی نیشنل پارٹی کے لیڈر زاہد خان کی جانب سے چئیرمین سینیٹ کو ہٹائے جانے کی تجویز کے بعد حکومت پریشان دکھائی دے رہی ہے اور عمران خان نے ایک ہی دن میں چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وزیر اعلی بلوچستان سے ملاقاتیں کیں اور صورت حال پر غور کیا۔
وزیر اعظم سے چئیرمین سینیٹ اور وزیر اعلی بلوچستان کی ہنگامی ملاقاتوں کے بعد اردو نیوز سے گفتگو میں اے این پی کے ترجمان زاہد خان نے کہا کہ دونوں بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ پر حکومت الزام لگاتی ہے کہ وہ صرف اپنے آپ کو بچانے کیلیے احتجاج کر رہی ہیں۔ ’اس لیے تجویز دی ہے کہ دونوں جماعتیں جمہوریت کی بات کرتی ہیں تو پہلے جمہوری رویہ اپناتے ہوئے چئیرمین سینیٹ کو ہٹائیں کیونکہ ان کا انتخاب جمہوری نہیں تھا۔‘
زاہد خان نے کہ اس سے دونوں بڑی جماعتوں کے باہمی بد اعتمادی میں بھی ختم ہوگی اورعوامی اعتماد بھی حاصل ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ میری تجویز کے بعد میڈیا پر اپوزیشن جماعتوں کا جو ردعمل آیا ہے اس سے لگ رہا ہے کہ تجویز پر سنجیدگی سے غور ہوا ہے اور ان کے پاس عوام کا اعتماد حاصل کرنےکےلیے کوئی اور چارہ بھی نہیں ہے۔
زاہدخاں نے کہا کہ انھیں اطلاع ملی ہے کہ چئیرمین سینیٹ آج صبح سے مختلف لوگوں سے مل رہے ہیں اور وزیر اعظم سے بھی ملےہیں جس سے ان کی پریشانی عیاں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کہ چئیرمین سینیٹ سے زیادہ ان کو لانے والے پریشان ہیں۔
اس حوالے سے اردو نیوز نے مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب سے رابطہ کیا تو انھوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے دوران جے یو آئی کے ایک راہنما نے اس تجویز کی جانب توجہ دلائی اور کہا کہ اسے ایک آپشن کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ اس پر اس ملاقات میں صرف اتنا کہا گیا کہ چئیرمین سینیٹ کو ہٹانے کے معاملے کو اے پی سی میں لے جایا جائے۔

وزیر اعظم عمران خان سے چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی ملاقات۔ فائل فوٹو ریڈیو پاکستان

مریم اورنگزیب نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے پارٹی کی سطح پر اس حوالے سے نہ تو غور کیا ہے اور نہ ہی فی الحال کوئی فیصلہ کیا ہے۔ تاہم انھوں نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کے انتخاب کے  بارے میں مسلم لیگ ن کا موقف پہلے دن سے واضح ہے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر بہرہ مند تنگی نے کہا کہ چونکہ پیپلز پارٹی نے چئیرمین سینیٹ کوووٹ دیا تھا اس لیے ان کو ہٹانے کیلیے پارٹی میں اعلی سطح پر مشاورت ہوگی اور پھر ہی کوئی فیصلہ کیا جا سکے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ پارٹی نے اپنے سینیٹرز کو اس حوالے سے کوئی آگاہی نہیں دی۔ انھوں نے کہا کہ چئیرمین سینیٹ کو ہٹانے یہ نہ ہٹانے کا فیصلہ بلاول بھٹو زرداری کریں گے اور اے پی سی میں اپنا موقف رکھیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ سال مارچ میں چئیرمین سینیٹ کے انتخاب میں پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن کے امیدوار کے مقابلے میں بلوچستان سے آزاد منتخب ہونے والے سینیٹرز کے گروپ میں سے صادق سنجرانی کو بطور چئیرمین ووٹ دیے تھے اور اس کے بدلے میں ڈپٹی چئیرمین سینیٹ کیلیے پی ٹی آئی کے ووٹ حاصل کیے تھے۔ اس وقت مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے پیپلز پارٹی کے رضا ربانی کودوبارہ چئیرمین سینیٹ بنانے کی تجویز دی تھی جس پر آصف زرداری نے کہا تھا کہ وہ ایسا نہیں چاہتے۔

شیئر: