Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خامنہ ای پر پابندیوں کا مطلب سفارت کاری کا خاتمہ

ایران کا کہنا ہے خامنہ ای پر پابندیوں سے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتکاری کا راستہ بند ہوگیا ہے۔ تصویر: اے ایف پی
ایران نے ملک کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای اور دوسرے اہلکاروں پر امریکی پابندیوں کے بارے میں کہا ہے کہ اس اقدام کا مطلب ڈپلومیسی کا خاتمہ ہے۔
ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے کہا ہے کہ خامنہ ای سمیت آٹھ ایرانی اہلکاروں پر پابندی نے ایران اور امریکہ کے درمیان سفارتکاری کا راستہ بند کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق موسوی نے سوشل میڈیا سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر اورسفارتکار اعلی (وزیر خارجہ جواد ظریف) پر امریکی پابندیوں کا مطلب سفارت کاری کے راستے کی مستقل بندش ہے۔  
موسوی نے کہا ہے کہ مایوس ٹرمپ ایڈمنسٹریشن عالمی امن اور سیکیورٹی یقینی بنانے کے طے شدہ نظام کو تباہ کر رہا ہے۔
خیال رہے گذشتہ روز امریکی صدر ٹرمپ نے ایران پر نئی سخت پابندیوں سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کردیے تھے۔ ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کے بعد کہا تھا کہ نئی پابندیوں کا اصل ہدف ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای اور ان کا ادارہ ہے۔

 موسوی نے کہا ہے کہ مایوس ٹرمپ ایڈمنسٹریشن عالمی امن اور سکیورٹی یقینی بنانے کے طے شدہ نظام کو تباہ کر رہا ہے۔ تصویر: اے ایف پی

ٹرمپ نے بتایا تھا کہ یہ پابندیاں ایران کی جانب سے آبنائے ہرمز کے اوپر امریکی ڈرون گرائے جانے پر جوابی کارروائی کے طور پر لگائی جا رہی ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ جنگ کے چکر میں نہیں ہیں۔ وہ بس اتنا چاہتے ہیں کہ ایران دہشت گردی کی سرپرستی بند کردے۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ، ایران کو کسی بھی حالت میں ایٹمی طاقت نہیں بننے دے گا۔ امریکہ، ایران کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہے۔
روئٹر کے مطابق امریکی وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جس آرڈر پر دستخط کیے ہیں اس کی وجہ سے ایران کے کئی ارب ڈالر کے اثاثے منجمد کردیے جائیں گے۔
امریکی وزیر خزانہ نے بتایا تھا کہ ایرانی پاسداران انقلاب کے آٹھ بڑے عہدیداروں پر پابندیاں لگائی جائیں گی۔ انہوں نے اس بات کے امکان کا بھی اظہار کیا کہ اس ہفتے ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف پر بھی پابندیاں عائد ہوں گی۔ 
امریکی وزیر خزانہ نے توجہ دلائی کہ وزارت خزانہ ڈرون گرانے سے پہلے ہی پابندیاں لگانے کی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ امریکہ نے اس سلسلے میں اپنے کسی بھی اتحادی سے مشورہ نہیں کیا۔
’الشرق الاوسط‘ کے مطابق ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ نئی پابندیاں نہایت موثر ثابت ہوں گی ان سے علی خامنہ ای اور ان کا دفتر متاثر ہوگا۔

شیئر: