Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہیڈ فون لگا کر ریلوے ٹریک پر چلنے سے سینکڑوں اموات

بنگلہ دیش میں 2010 کے بعد سے اب تک ہیڈ فون لگا کر ریلوے ٹریک پر چلتے ہوئے ہلاک والے افراد کی تعداد 535 ہو گئی ہے۔
اس بات کا انکشاف بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کی پولیس نے جمعرات کو کیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ریلوے ٹریک پر ہیڈ فون لگا کر موسیقی سننے اور باتیں کرنے والے افراد اب ایک نیا خطرہ بن چکے ہیں۔
   سولہ کروڑ پچاس لاکھ آبادی کے جنوبی ایشیا کے اس ملک میں باڑ کے بغیر ریلوے ٹریکس انتہائی خطرناک ہیں جہاں ہر سال حادثات اور خود کشی کے ایک ہزار واقعات ہوتے ہیں۔
ڈھاکہ ریلوے پولیس کے سربراہ یاسین فاروق نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ بنگلہ دیش میں ریلوے ٹریک پر ہیڈ فون لگا کر چلنے پر پابندی عائد ہے تاہم اس کے باوجود لوگ اس پابندی کو نظر انداز کرتے ہیں اور ٹریک کی زد میں آ کر ہلاک ہو جاتے ہیں۔

ریلوے پولیس بنگلہ دیش نے ٹریک پر ہیڈ فون کا استعمال روکنے کے لیے عوام میں آگاہی مہم بھی چلائی 

پولیس کے مطابق 2014 میں ٹرین کی زد میں آنے سے سب سے زیادہ 109 ہلاکتیں ہوئیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آگاہی مہم کے ذریعے ان ہلاکتوں میں کمی ہوئی تاہم گذشتہ برس بھی ہیڈ فون کے استعمال کے باعث 54 افراد ریلوے ٹریک پر جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
ریلوے پولیس کے نائب سربراہ مرشد عالم نے بتایا کہ انہوں نے عوام میں اس سلسلے میں آگاہی پیدا کرنے کے لیے ریلیاں منعقد کیں، پمفلٹس تقسیم کیے اور مائیکرو فون کے ذریعے بھی پیغام پہنچایا، تاہم اس کے باوجود بھی لوگ ریلوے ٹریک پر ایسے چلتے ہیں جیسے وہ اس کے خطرناک نتائج سے لاعلم ہوں۔ 
مرشد عالم نے مزید کہا کہ ریلوے ٹریک کے قریب جھگیوں میں ہزاروں افراد رہتے ہیں جبکہ کھانے پینے کے عارضی سٹالز بھی خطرناک حد تک ٹریک کے قریب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیدل چلنے والوں کے تعاون کے بغیر ریلوے ٹریک کو محفوظ بنانا ناممکن ہے۔

بنگلہ دیش میں گذشتہ برس ہیڈ فون کے استعمال کے باعث ریلوے ٹریک پر 54 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے

پولیس کے مطابق گذشتہ ساڑھے چھ برس میں ملک کے 2800 کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک پر حادثات اور خود کشی کے واقعات میں چھ ہزار افراد جان سے ہاتھ  دھو بیٹھے ہیں۔
ہمسایہ ملک انڈیا جہاں دنیا کا ایک بڑا ریلوے نیٹ ورک موجود ہے، میں ہر سال 25 ہزار کے قریب افراد ریلوے ٹریکس پر حادثات اور خود کشیوں کے واقعات میں ہلاک ہو جاتے ہیں، تاہم ہیڈ فون کے استعمال سے مرنے والے افراد کے اعداد و شمار دستیاب نہیں ہیں۔

شیئر: