Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’مہنگی بجلی سے بچنا ہے تو استری کیے ہوئے کپڑے پہننا بھول جائیں‘

حکومت کی سبسڈی حاصل کرنے کے لیے صارفین کو کئی جتن کرنا ہوں گے۔ فوٹو اے ایف پی
پاکستان میں وزارت توانائی کی جانب سے 29 جون کو ایک بار پھر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کیا گیا تھا۔
وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے کہا تھا کہ حکومت 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو 217 ارب روپے کی سبسڈی دے رہی ہے جبکہ 300 سے زائد یونٹ استعمال کرنے والے صارفین پر 1.49 روپے فی یونٹ کا بوجھ پڑے گا۔
وفاقی حکومت کے مطابق 300 سے کم یونٹ استعمال کرنے والی صارفین کی تعداد 75 فیصد ہے اس لیے صارفین پر کم بوجھ ڈالنے کے لیے 300 سے کم یونٹ استعمال کرنے والوں کے لیے حکومت نے سبسڈی کا اعلان کیا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ ایک گھریلو صارفین بجلی سے چلنے والی کونسی مصنوعات استعمال کریں کہ ان کا بجلی کا ماہانہ بل 300 یونٹس تک محدود رہے؟
اس حوالے سے ماہر توانائی ڈاکٹر قاضی کمال کہتے ہیں کہ ’اگر 300 یونٹس تک بجلی استعمال کرنی ہے تو ائیر کنڈشنر کو بھول جائیں۔‘ اس کے علاوہ آپ کو پانی کے لیے پمپ چلاتے وقت اور کپڑے استری کرتے وقت بھی احتیاط برتنا ہوگی۔
ڈاکٹر قاضی کمال کے مطابق پانچ افراد کے گھر میں 300 یونٹ سے کم بجلی استعمال کرنا ممکن نہیں۔ اوسط پانچ افراد کے گھر کے بجلی کا بل 450-500 یونٹس کے حساب سے آتا ہے۔

بجلی کی بچت کے لیے سولر انرجی پر توجہ دینا ہوگی۔ فوٹو اے ایف پی
بجلی کی بچت کے لیے سولر انرجی پر توجہ دینا ہوگی۔ فوٹو اے ایف پی

سابق چئیرمین نیپرا (نیشنل ایکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) فضل اللہ قریشی کہتے ہیں کہ شام کے اوقات میں بجلی کے استعمال میں احتیاط کی جائے تو بجلی کے بل کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔
ان کے مطابق روزانہ 12 گھنٹے کے لیے تین پنکھے، انرجی سیورز اور ایک چھوٹا ریفریجریٹر استعمال کرنے سے بل 300 یونٹس تک  محدود رکھا جاسکتا ہے۔
ماہر توانائی نعیم صدیقی 75 فیصد صارفین کے 300 یونٹس کے استعمال کرنے کے حکومت دعوی سے اختلاف کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ موسم گرما میں 24 گھنٹے کے لیے دو پنکھے اور کچھ انرجی سیورز کے استعمال کرنے سے ہی 300 یونٹ خرچ ہو جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت سبسڈی کے بجائے عوام میں سولر انرجی پینلز متعارف کروائے۔
ایک سوال یہ بھی ہے کہ حکومت کی سبسڈی سے فائدہ اٹھانے کے لیے کیا کیا جتن کرنے ہوں گے؟
ڈاکٹر قاضی کمال کے مطابق بجلی کے استعمال کو 10 یونٹ یومیہ تک محدود کرنا آسان نہیں، یہ اسی صورت ممکن ہے جب ایک گھر میں انرجی سیور، 12 گھنٹے روزانہ دو پنکھے اور چھوٹا ریفریجرٹر استعمال ہو۔
لیکن پانی کے لیے پمپ اور کپڑوں کے لیے استری کے استعمال سے 300 یونٹس کی سلیب میں رہنا ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس گھر میں بجلی کے متبادل کے طور پر یو پی ایس استعمال ہوگا ان کا بل بھی 300 یونٹس سے زیادہ آئے گا۔ جس کو بجلی بچانی ہے ان کو یو پی ایس استعمال کرنے سے بھی گریز کرنا ہوگا۔

صارفین کے لیے 300 یونٹس تک بجلی استعمال کرنا خاصا مشکل ہے۔ فوٹو اے ایف پی
صارفین کے لیے 300 یونٹس تک بجلی استعمال کرنا خاصا مشکل ہے۔ فوٹو اے ایف پی

انہوں نے کہا کہ اگر بجلی کے استعمال کو 300 یونٹس تک محدود رکھنا ہے تو اس قدر احتیاط کرنا ہوگی کہ ٹی وی ریموٹ کے بجائے سویچ کے ذریعے بند کرنا ہوگا۔
فضل اللہ قریشی صارفین کو مشورہ دیتے ہیں کہ شام کے اوقات میں بجلی کے آلات کم سے کم استعمال کیے جائیں۔ شام 6 سے رات 10 بجے تک بجلی کی فی یونٹ قیمت اضافی چارج کی جاتی ہے۔
ڈاکٹر قاضی کمال کے بقول ’اوسط جس گھر میں 12 گھنٹے تین پنکھے، انرجی سیورز، ریفریجریٹر ، ایک ٹیلی ویژن،  ہفتے میں ایک بار واشنگ مشین، 15 منٹ روزانہ اوسط استری اور آدھے گھنٹے کے لیے پانی کی موٹر استعمال ہو تو ماہانہ 450-500 یونٹ خرچ  ہوں گے۔‘
خیال رہے کہ 300 یونٹس سے اضافی استعمال کرنے والے صارفین کو نئے ٹیرف کے مطابق 18 روپے سے زائد فی یونٹ کے حساب سے بل ادا کرنا ہوگا۔

شیئر: