Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایران اپنے رویے سے خطرناک راستے کا انتخاب کر رہا ہے: برطانیہ

برطانوی سیکریٹری خارجہ نے کہا ہے کہ ایران غیر قانونی اور غیر مستحکم رویے پر مبنی خطرناک راستے کا انتخاب کر رہا ہے۔
برطانوی سیکرٹری خارجہ جیرمی ہنٹ نے سنیچر کو کہا  کہ ایران کا برطانوی تیل بردار بحری ٹینکرقبضے میں لینا اس بات کی علامت ہے کہ ایران نے خطرناک راستہ چن لیا ہے۔
سیکرٹری خارجہ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ برطانیہ کا ردعمل سوچا سمجھا لیکن سخت ہو گا۔ انہوں نے ٹویٹ میں مزید کہا کہ برطانیہ ایرانی تیل بردار جہاز ’گریس 1‘ کے معاملے کا حل تلاش کر رہا ہے۔
انہوں نے ساتھ ہی متنبہ کیا کہ برطانیہ ’اپنے جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گا۔‘

 

یاد رہے کہ گریس ون نامی ایرانی آئل ٹینکر21 ملین بیرل تیل لے کر جا رہا تھا کہ اسے برطانوی بحریہ نے روک لیا۔ ایرانی جہاز 4 جولائی سے بندرگاہ پر لنگر انداز ہے، لیکن عملے کے چاروں افراد کو  بغیر کوئی فرد جرم عائد کیے  پہلے ہی رہا  کیا جا چکا ہے۔ 

برطانوی سیکرٹری خارجہ جیرمی ہنٹ کے مطابق  برطانیہ اپنے جہازوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گا: فوٹو روئٹرز

جمعے کو ایرانی پاسداران انقلاب نے کہا تھا کہ برطانوی آئل ٹینکر کو جہاز رانی کے بین الاقوامی قوانین کی پابندی نہ کرنے پر قبضہ میں لیا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق برطانوی وزیر جیمز بروکن شائیر نے بھی بیان میں کہا کہ ایران کا برطانوی آئل ٹینکر قبضے میں لینا مکمل طور پر ناقابل برداشت عمل ہے، اور اس معاملے پر برطانوی حکام ایران کے ساتھ سفارتی سطح پر رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’ایران کی کارروائیاں بالکل ناقابل قبول ہیں۔ اور بہت ضروری ہے کہ ہم خلیج فارس میں آزادانہ بحری نقل و حمل کو جاری رکھیں۔‘
جیمز بروکن شائیر نے مزید کہا کہ ’برطانیہ سفارتی راستے کے ذریعے اس معاملے کا حل چاہتا ہے۔ ایران کو اس آئل ٹینکر کو جلد از جلد چھوڑنا ہو گا۔‘
برطانوی افواج کے سابق سربراہ ڈیود رچردز کا کہنا تھا کہ اگر ایران پر لگائی گئی معاشی پابندیوں سے صورتحال قابو میں نہیں آتی، تو اتحادی ممالک کی مدد کے بغیر ایران کے خلاف عسکری کارروائی کرنے کے حوالے سے برطانیہ کے آپشنز انتہائی محدود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ برطانوی بحریہ اتحادی افواج کی مدد کے بغیر معنی خیز اثرات مرتب کرنے کے لیے بہت چھوٹی ہے۔
دوسری جانب جرمنی کے دفتر خارجہ نے بھی برطانوی آئل ٹینکر کے معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’پہلے سے کشیدہ صورتحال میں ٹینکر کو قبضے میں لینے سے معاملات مزید سنگین ہو جائیں گے۔‘

 

 

 

شیئر: