Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فیس بک صارفین کا ڈیٹا محفوظ بنانے کے لیے کمیٹی کا قیام

فیس بک امریکی حکومت کے ایک ادارے کو جرمانے کے طور پر پانچ ارب ڈالر ادا کرے گا۔ فوٹو: روئٹرز
صارفین کی ذاتی معلومات کے غلط استعمال پر فیس بک امریکی حکومت کے ایک ادارے کو نہ صرف جرمانے کے طور پر پانچ ارب ڈالر ادا کرے گا بلکہ کمپنی کے بانی مارک زکربرگ ہر تین ماہ بعد یقین دہانی کرائیں گے کہ صارفین کی تفصیلات محفوظ ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس بارے میں بات کرتے ہوئے دو متعلقہ افراد کا کہنا تھا کہ فیس بک نے یہ معاہدہ امریکی حکومت کے آزاد ادارے فیڈرل ٹریڈ کمیشن کے ساتھ کیا ہے۔
معاہدے کے تحت فیس بک صارفین کی ذاتی معلومات پرایک بورڈ کمیٹی بھی قائم کرے گا اور کمپنی کے مالک مارک زکربرگ اس کی نگرانی کریں گے۔

فیس بک کے بانی مارک زکربرگ پہلے بھی ڈیٹا فروخت کے الزامات کا سامنا کر چکے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)

گذشتہ منگل کو امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے کہا تھا کہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے فیس بک پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے صارفین کو ان کے موبائل فون کے نمبر سے متعلق گمراہ کیا۔
اخبار کے مطابق امریکی سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن بھی فیس بک پر مزید 10 کروڑ ڈالر کا جرمانہ عائد کرے گا کیونکہ فیس بک نے سرمایہ کاروں کو اپنی پالسیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے خطرات سے متعلق آگاہ نہیں کیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے یہ بھی کہا تھا کہ امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن فیس بک کو اس بات پر بھی موردالزام ٹھرائے گا کہ 30 ملین صارفین کو چہرے کی شناخت کے بارے میں ٹول سے متعلق ناکافی معلومات فراہم کی گئیں۔
یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی پالیسی سازوں میں آن لائن پرائیویسی کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے۔
اس معاملے سے واقف دو اعلی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس معاہدے کے تحت امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کو یہ ضرورت نہیں ہوگی کہ فیس بک اپنے جرم کو قبول کرے۔

فیس بک پرالزام ہے کہ اس نے 30 ملین صارفین کو چہرے کی شناخت کے ٹول سے متعلق ناکافی معلومات دیں۔ (فوٹو:روئٹرز)

فیس بک کی جانب سے امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن کو ادا کیا جانے والا یہ سب سے بڑا جرمانہ ہوگا۔
فیڈرل ٹریڈ کمیشن اور فیس بک نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔
فیڈرل ٹریڈ کمیشن نے مارچ 2018 میں اس بات کی تصدیق کی تھی کہ الزامات سے متعلق تحقیقات کا آغاز کیا ہے۔ کمیشن نے کہا تھا کہ فیس بک نے 8.7 کروڑ صارفین سے متعلق معلومات ایک برطانوی سیاسی کنسلٹنسی فرم کیمبرج انلیٹیکا کے ساتھ شیئر کیں جو اب غیر فعال ہے۔
ان تحقیقات میں اس بات پر توجہ دی گئی تھی کہ کیا فیس بک اور ریگولیٹر کے درمیان ہوئے 2011 کے معاہدے کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟ اس کے بعد تحقیقات کا دائرہ مزید وسیع کیا گیا تھا۔
اس معاہدے سے فیس بک کا ایک بڑا مسئلہ حل ہوگیا ہے تاہم سیلی کون ویلی فرم کو مزید تحقیقات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

شیئر: