Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یاسین ملک کی صحت سے متعلق افواہیں:’یہ تو خاموشی کی موت ہے‘

 کشمیر لبریشن فرنٹ کے سربراہ یاسین ملک کی صحت سے متعلق سوشل میڈیا پر افواہوں کے بعد ان کی اہلیہ مشعال ملک نے الزام لگایا ہے کہ یاسین ملک کو قید تنہائی میں ٹارچر کیا جا رہا ہے۔ ۔انہیں اسپتال میں داخل نہیں کرایاجا رہا ۔یہاں تک کہ تہاڑ جیل کے ڈاکٹر بھی کہہ رہے ہیں کہ انہیں اسپتال میں داخل کیا جائے۔ یہ انہیں موت کی طر ف لے جا رہے ہیں ۔ اگر انہیں کچھ ہوا تو انڈین حکومت ذمہ دار ہوگی۔
اپنے وڈیو پیغام میں مشعال ملک نے کہا کہ’ ہر قیدی کا حق ہے کہ اسے میڈیکل کی سہولت فراہم کی جائے ۔ یاسین ملک کا کیا قصور ہے۔ یہی کہ انہوں نے اپنی قوم کیلئے حق خود ارادیت ہی ما نگاہے۔ وہ سیاسی قیدی اور جدو جہد آزادی کا نمایاں چہرہ ہیں۔ انہوں نے اپنی جوانی اور زندگی اس جدوجہد میں قربان کردی‘۔
 کشمیری رہنما کی اہلیہ کا کہنا تھا کہ’ شوہر سے پانچ ماہ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ کچھ پتہ نہیں ان کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔ افواہیں پھیل رہی ہیں‘۔
 ’میں پوری دنیا سے اپیل کرتی ہوں کہ یاسین ملک کے لئے آواز اٹھائی جائے۔ انڈیا پر دباﺅ ڈالا جائے ۔ بتایا جائے کہ وہ کدھر ہیں اور انہیں کس حالت میں رکھا ہوا ہے۔ انہیں اسپتال میں داخل کیوں نہیں کیا جا رہا ۔ان کی صحت سے متعلق اہل خانہ کو تشویش لاحق ہے۔ اس سے قبل یاسین ملک کی ہمشیرہ نے سری نگر میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ یاسین ملک کو تہاڑ جیل کے ہائی سیکیورٹی وارڈ میں ڈال دیا گیا۔ چار ماہ گزرجانے کے باوجود انہیں مسلسل ’ قید تنہائی ‘ میں رکھا جارہا ہے۔کسی دوسرے قیدی کو ان کے ساتھ دور سے بھی بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ 
’یاسین ملک کئی عارضوں میں مبتلا ہیں۔ تہاڑ جیل میں وہ اب کمر کی شدید تکلیف کا شکار ہوچکے۔ وہ صحیح طور پر کھڑا رہنے اور چلنے میں بھی تکلیف محسوس کرتے ہیں۔یاسین ملک کو ریلیز کرو یا اس کا علاج کرو ۔یہ تو خاموشی کی موت ہے‘۔
 دریں اثناءکشمیر کی سابق وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے ٹویٹ میں کہا کہ’ یاسین ملک کے اہل خانہ اس بات کا حق رکھتے ہیں کہ انہیں ان کی صحت کے بارے میں بتایا جائے، قیدیوں کو بھی صحت کی سہولت کا حق ہے۔ یاسین ملک کی جسمانی صحت سے متعلق افواہیں صورتحال کو بگاڑ رہی ہیں‘۔
 کشمیری رہنما میر واعظ عمر فاروق نے ٹویٹ کی کہ’ دلی کی تہاڑ جیل میں محبوس مزاحمتی رہنما محمد یاسین ملک کی بگڑتی صحت ہم سب کے لیے فکر و تشویش کا باعث ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ محبوس قا ئد کو فوراً مناسب طبی سہو لتیں فراہم کرے اور انکی اور دیگر حریت رہنماوں اور نوجوانوں کی انتقام گیری پر مبنی غیرقانونی حراست ختم کرے‘۔ 

شیئر: