Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی قیدی ڈرائیور عید پر بھی رہا نہ ہو سکا

خیبر پختونخواہ کے ایک چھوٹے سے قصبے  وزیر ڈنڈ کی 70 سالہ گل نسرین سات سال سے منتظر ہیں کہ اس کا مزدوری کے لیے سعودی عرب جانے والا بیٹا ظاہر حسین واپس آئے اور عید گھر پر گزارے۔ مگر اس سال بھی انکی عید بیٹے کے بغیر ہی ہو گی۔ ادھر ظاہر حسین کے چار بچے  بھی اپنے باپ کی شکل دیکھنے کو ترس رہے ہیں۔
ٹریفک حادثے میں چار افراد کی ہلاکت کے جرم میں سعودی عرب کی جیل میں سات سال سے قید پاکستانی ٹرک ڈرائیور ظاہر حسین کی رہائی کے لیے سعودی حکومت نے تو 10 لاکھ ریال (چار کروڑ روپے) کی خطیر رقم ادا کردی مگر اوورسیز پاکستانیز فاونڈیشن کی سفارش کے باوجود پاکستانی سفارتخانہ انہیں قانونی مدد فراہم نہ کر سکا جس کے باعث انکی رہائی میں تاخیر ہو گئی ہے اور اب وہ یہ عید بھی جیل میں ہی گزاریں گے۔ انکے چار بچے بھی پاکستان میں انکی واپسی کے شدت سے منتظر ہیں۔
مزدوری کے لیے 2012 میں سعودی عرب جانے والے پاکستانی ٹرک ڈرائیور ظاہر حسین جاتے ہی ایک حادثے کا شکار ہو گئے تھے جس میں انکے ٹرک کی زد میں آ کر چار سعودی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا اور عدالت نے  13 لاکھ  ریال دیت کی ادائیگی کا فیصلہ صادر کیا ۔ ظاہر حسین 12 سو ریال ماہانہ تنخواہ پر ملازم تھے وہ اتنی بڑی رقم ادا کرنے کے قابل نہیں تھے اس لیے سات سال تک جیل میں ہی رہے۔

ظاہر حسین کے چار بچے  بھی اپنے باپ کی شکل دیکھنے کو ترس رہے ہیں۔

 انکے بھائی ہدایت اللہ کے مطابق ان سات سالوں میں انہوں نے مدد کے لیے  پاکستان کی مرکزی حکومت، خیبر پختونخواہ کی صوبائی حکومت، سینٹ کی کمیٹیوں، پاکستان کے سعودی عرب میں سفارت خانے سمیت ہر در کھٹکٹایا مگر شنوائی کہیں نہ ہوئی۔ حتیٰ کہ گزشتہ سال رمضان میں مکہ میں مقیم چند افراد نے انکے بھائی اور والدہ کی فریاد سن کر ان کی اپیل ایوان شاہی میں داخل کر دی جس پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پر سعودی بیت المال نے انکی دیت ادا کر دی۔ عدالت نے دیت کی رقم کم کر کے 10 لاکھ ریال کر دی تھی۔
اردو نیوز کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق حادثے میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کو دیت کی رقم کی ادائیگی کے بعد گزشتہ ماہ مکہ کی ایک عدالت نے خیبر پختونخواہ کے رہائشی ظاہر حسین کو رہا کرنے کے آرڈر جاری کر دئے تھے تاہم ایک ماہ گزرنے کے باوجود وہ جیل میں ہی ہیں۔
اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے ظاہر کے بھائی ہدایت اللہ نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانے نے اس معاملے میں سرگرمی نہیں دکھائی جس کی وجہ سے معاملہ طول پکڑ گیا۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی آرڈر کے بعد  ایک بار تو ظاہر حسین کو جیل سے شعبہ ترحیل (ڈی پورٹیشن سنٹر) منتقل بھی کر دیا گیا جس سے امید پیدا ہوئی کہ شاید چند دنوں میں ان کو واپسی کے جہاز پر بٹھا دیا جائے گا تاہم انہیں چند تکنیکی وجوہات کی بنا پر دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔
ہدایت اللہ کےمطابق جدہ میں پاکستانی سفارت خانہ اگر تکنیکی معاملات میں معاونت کرتا تو شاید ظاہر حسین کی عید پاکستان میں ہی ہوتی۔

او پی ایف نے 29 جنوری کو سفارت خانے کو خط لکھ کرسفارش کی تھی کہ انسانی ہمدردی کی بنا پر ظاہر حسین کو وکیل ہائیر کر کے دیا جائے۔ 

انہوں نے پاکستانی سفارتخانے کی بے حسی پر افسوس کا اظہار کیا اور بتایا کہ اس سال جنوری میں شاہی حکم نامہ آنے کے بعد انہوں نے پاکستانی سفارت خانے کو وکیل کی خدمات کے لیے درخواست دی تھی مگر انہیں کوئی مدد نہیں دی گئی جس کے بعد وہاں موجود چند لوگوں کی مدد سے انہوں نے تین ہزار ریال دے کر خود وکیل کی خدمات حاصل کیں۔
یاد رہے کہ اردو نیوز کے پاس موجود دستاویز کے مطابق پاکستان کی وزارت سمندر پار پاکستانیوں کے زیلی ادارے او پی ایف نے بھی 29 جنوری کو سفارت خانے کو خط لکھ کر سفارش کی تھی کہ انسانی ہمدردی کی بنا پر ظاہر حسین کو وکیل ہائیر کر کے دیا جائے تاہم ایسا نہیں کیا گیا۔
ظاہر حسین کے بھائی نے اپنے خاندان کی طرف سے سعودی حکومت کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے انسانی ہمدردی کی بنا پر ایک غریب پاکستانی کو ساری عمر جیل میں سڑنے سے بچا لیا تاہم  وہ پاکستانی حکام کیطرف سے مدد فراہم نہ کرنے پر مایوس ہیں۔
دوسری طرف اردو نیوز نے جدہ میں پاکستانی سفیر راجہ اعجاز سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ وہ کیس کی تفصیلات جان کر پاکستانی شہری کی مدد کریں گے۔

ظاہر کے بھائی ہدایت اللہ نے کہا کہ پاکستانی سفارت خانے نے اس معاملے میں سرگرمی نہیں دکھائی جس کی وجہ سے معاملہ طول پکڑ گیا۔ 

جدہ میں سفارت خانے کے پریس قونصلر محمد ارشد منیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ ظاہر حسین کی جلد رہائی سفارت خانے کے بس کی بات نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی قوانین کے مطابق اس طرح کے کیس میں جیل سے رہائی میں کچھ وقت لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سفارت خانہ اس معاملے میں مدد کرتا رہا ہے اور وہ خود بھی جیل میں گئے ہیں اور دفتر خارجہ نے جیل آرڈر کے باوجود قیدی کی رہائی کا معاملہ اٹھایا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ متعلقہ افسر نے انہیں بتایا ہے کہ ظاہر حسین جلد پاکستان روانہ ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقامی معاملات کی حساسیت کی وجہ سے سفارت خانہ ایک خاص حد سے زیادہ مدد نہیں کر سکتا۔ پریس قونصلر کے مطابق ظاہر حسین کے بھائی ان سے براہ راست رابطے میں ہیں اور انہوں نے ہدایت اللہ کو کہا ہے کہ اس معاملے میں تھوڑا تحمل سے کام لیں کیونکہ چار سعودیوں کی ہلاکت کا معاملہ ہے۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ سعودی حکومت نے فیاضی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 10 لاکھ ریال  دیت کی رقم ادا کر دی ہے۔
وکیل کی عدم فراہمی کے سوال پر انہوں نے کہا سفارت خانے کے پینل پر کوئی وکیل نہیں ہے۔ تاہم سفارت خانہ انہیں عدالت کے لیے ایک ترجمان دے سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حج کی چھٹیوں کے بعد سفارت خانہ اس معاملے کو متعلقہ حکام کے ساتھ اٹھائے گا۔

شیئر: