Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'کشمیر کی آزادی کے لیے لڑنے کے بجائے بریانی کھائیں گے'

پانچ اگست کو انڈیا کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد سے تمام ابلاغی فورمز پر پاکستانی، کشمیری اور انڈینز اپنے اپنے موقف کے حق میں دلائل پیش کر رہے ہیں۔ اس گفتگو کے دوران گاہے بگاہے طنز کے نشتر اور بسا اوقات طعنوں و دشنام کے جھکڑ چلنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
جمعے کے روز بھی کچھ ایسا ہی ہوا جب انڈین سپریم کورٹ کے سابق جج مرکنڈے کاٹجو نے کشمیر کے متعلق اپنائے گئے پاکستانی موقف پر طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے ٹویٹر پر لکھا کہ 'کوئی پاکستانی آزادی کی خاطر لڑنے کے لیے کشمیر نہیں جائے گا، وہ آرام سے اپنے گھروں میں بیٹھ کر بریانی کھائیں گے اور دوسروں کو تلقین کریں گے کہ شہید ہو جائیں'۔
مرکنڈے کاٹجو کی ان ٹویٹس پر پاکستانی صارفین نے فوری ردعمل ظاہر کیا اور سینکڑوں کمنٹس آنے کے بعد انہوں نے اپنی ٹویٹس ڈیلیٹ کر دی ہیں۔

چند گھنٹوں میں کی گئی متعدد ٹویٹس کے دوران سابق جج نے دعوی کیا کہ 'پاکستانیوں کا فلسفہ ہے: آزادی اچھا (اچھی)، پر آزادی کے لیے کوئی اور مرے تو اور اچھا'۔
سابق انڈین جج کو جواب دینے والوں میں پاکستانیوں کے علاوہ انڈینز اور کشمیری بھی شامل رہے۔ فہد محمود نامی ایک صارف نے لکھا کہ 'انڈین فوج معصوم کشمیریوں کو اس لیے قتل کر رہی ہے کہ وہ اپنا حق مانگتے ہیں، آپ کو شرم آنا چاہیے کہ سابق جج ہو کر انڈین حکومت اور فورسز کے ظالمانہ اقدامات کے خلاف بات کرنے کے بجائے کشمیر کی بدترین صورتحال سے محظوظ ہو رہے ہیں'۔
 پاکستان کے نجی ٹیلی ویژن چینل پر حالات حاضرہ سے متعلق پروگرام کے میزبان حامد میر نے مرکنڈے کاٹجو کو جواب دیتے ہوئے ماضی یاد دلایا۔ انہوں نے لکھا کہ 'میرے عزیز کاٹجو، چند ماہ قبل آپ نے ہماری چائے پسند کرنے والے انڈین ایئر فورس کے گرفتار پائلٹ کی رہائی کے موقع پر وزیراعظم عمران خان کے لیے نوبل کے امن انعام کا مطالبہ کیا تھا'۔
جمعہ کے روز پاکستانی وزیراعظم عمران خان نے بھی ٹوئٹر پر کشمیر کو موضوع گفتگو بنایا۔ انڈین حکومت کی پالیسیوں اور طرز عمل کے متعلق گزشتہ کئی روز سے جاری اپنی گفتگو کو آگے بڑھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’مودی کی فاشسٹ اور انتہاپسند ہندو حکومت جان رکھے کہ فوجوں، عسکریت پسندوں اور دہشت گردوں کو شکست دی جا سکتی ہے، تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ جب کوئی قوم آزادی کی جدوجہد کے لیے متحد ہو جائے اور موت سے نہ ڈرے تو کوئی بھی طاقت اسے اپنا مقصد حاصل کرنے سے روک نہیں سکتی۔‘
کشمیر سے متعلق گفتگو کے دوران انڈین ٹوئٹر صارفین نے پاکستانی افواج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل، میجر جنرل آصف غفور پر تنقید کی تو جواب میں پاکستانی ٹوئٹر ٹائم لائنز پر #IamDGISPR کا ٹرینڈ بن گیا۔ اس ٹرینڈ میں شریک انڈین صارفین ڈی جی آئی ایس پی آر کو جعلی خبریں پھیلانے کا ذمہ دار ٹھہراتے رہے جب کہ پاکستانی صارفین انڈین حکام کو مسلسل جھوٹ بولنے کا ذمہ دار قرار دیتے نظر آئے۔

شیئر: