Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کابل: شادی کی تقریب میں دھماکہ, 63 افراد ہلاک

خود کش حملہ آور نے سٹیج کے قریب خود کو دھماکے سے اڑایا جہاں بچے جمع تھے (فوٹو: روئٹرز)
 کابل کے ایک شادی ہال میں ہونے والے خود کش دھماکے میں کم از کم 63 افراد ہلاک جبکہ 180 سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے افغان وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یہ خود کش دھماکہ شادی کی ایک تقریب میں ہوا۔ دھماکہ ہفتے کی رات ساڑھے دس بجے دارالحکومت کابل کے دبئی سٹی شادی ہال میں ہوا۔ اس موقع پر لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ بتایا جا رہا ہے کہ متاثرین میں اکثریت ہزارہ کمیونٹی کی ہے۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نصرت رحیمی نے دھماکے کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فوری طور پر دھماکے کی نوعیت کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ کئی افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔ پولیس اور ایمبولینس فوری طور پر جائے وقوعہ پر پہنچیں اور زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا۔ نصرت رحیمی کا کہنا تھا کہ افغانستان کے دشمن سازش کر رہے ہیں تاہم انہوں نے اس کی وضاحت نہیں کی۔
خبررساں ایجنسیوں کے مطابق طالبان نے اس خود کش دھماکے کی مذمت کی ہے اور ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ 

شادی ہال کی صفائی کی جارہی ہے (فوٹو:روئٹرز)  

دولت اسلامیہ نے ذمہ داری قبول کر لی

کابل میں سینیچر کی شب شادی کی تقریب پر ہونے والے خود کش حملے کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کر لیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق دولت اسلامیہ نے ٹیلیگرام میسجنگ ایپ میں پوسٹ کیے جانے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے ایک جنگجوں نے کابل میں ’بڑی تقریب‘ میں اپنے آپ کو اڑا دیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ دوسرے جنگجوں نے قریب کھڑی بارود سے بھری گاڑی کو اس وقت اڑا دیا جب پہلے دھماکے کے بعد سیکیورٹی فورسز جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔
مقامی صحافیوں نے عینی شاہدین کے حوالے سے بتایا کہ انہوں نے دھماکے کے بعد شادی ہال میں نعشیں پڑی دیکھیں۔ ایک عینی شاہد نے اے پی کو بتایا ’خود کش حملہ آور نے سٹیج کے قریب خود کو دھماکے سے اڑایا جہاں بچے جمع تھے‘۔
گل محمد نے بتایا ’وہاں جمع ہونے والے سب ہلاک ہو گئے۔‘ ایک اور عینی شاہد محمد طوفان نے کہا بہت سارے مہمان ہلاک ہوئے‘۔
دولہا کے ایک رشتے دار احمد نے بتایا 1200 کے قریب افراد شادی کی تقریب میں مدعو تھے۔ جب دھماکے کی آواز سنی تو میں دوسرے کمرے میں دولہا کے ساتھ تھا، پھر کسی کو تلاش نہیں کرسکا۔ 
 برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق شادی میں شریک ایک مہمان نے بتایا ’ خواتین کے سیکشن میں تھا جب مردانہ حصے میں دھماکے کی آواز سنی۔ ہر ایک چیخ پکار کرتا باہر کی طرف بھاگ رہا تھا‘۔ 
 ’کم از کم 20 منٹ تک ہال دھوئیں سے بھرا رہا ۔ مردانہ حصے میں موجود ہر ایک مردہ یا زخمی تھا۔ دھماکے کے دو گھنٹے بعد بھی وہاں سے نعشیں نکالی جا تی رہیں‘۔
کابل میں ایک صحافی شریف حسن نے ٹویٹ کی کہ ’ دو گھنٹے پہلے میں ٹویٹ کی کہ کابل کی راتیں خوبصورت ہوتی ہیں لیکن اب ٹویٹ کر رہا ہوں کہ کابل کی راتیں خطرناک اور خونی ہوتی ہیں۔‘
ایک اور ٹوئٹر صارف اور صحافی خوشحال طالب نے ایک تصویر ٹویٹ کی اور لکھا کہ ’ آج کابل کے صرف اس قبرستان میں تقریباً بارہ افراد سپرد خاک کیے گئے جن میں بچوں اور خواتین کے جنازے بھی شامل تھے۔
گذشتہ برس بھی ایک شادی ہال میں دھماکہ ہوا تھا جس میں کم از کم 40 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ 
کابل میں شادی کی تقریبات پر عموماً زیادہ لوگ مدعو ہوتے ہیں اور ان کے لیے اہتمام بھی بہت کیا جاتا ہے۔ 
یہ حملہ ایسے وقت میں ہوا ہے جب امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان امن معاہدے کے حوالے سے مذاکرات ہورہے ہیں امید کی جارہی ہے کہ امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلہ دور امن معاہدے کے حوالے سے حتمی ہوگا۔ 
کابل کے شادی پر حملے سے پہلے گذشتہ جمعے کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں بھی ایک دھماکہ ہوا تھا جس میں افغان طالبان کے سربراہ ملا ہیبت اللہ اخونزادہ کے بھائی ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری بھی کسی گروپ نے تسلیم نہیں کی۔ اس دھماکے میں چار افراد ہلاک جبکہ 20 زخمی ہوئے تھے۔
افغان طالبان کے رہنماؤں نے کہا تھا کہ ان کے سربراہ کے بھائی کے قتل سے امریکہ اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات متاثر نہیں ہوں گے۔

شیئر: