Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مظاہروں کی کال، سری نگر میں پھر کرفیو

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق رواں ہفتے علیحدگی پسندوں کی جانب سے مظاہرے کی کال پوسٹر کے ذریعے دی گئی۔ فوٹو: روئٹرز
انڈیا کے زیر انتظام کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں احتجاج کی کال کے بعد حکام نے جمعے کی نماز سے قبل سکیورٹی سخت کر دی تھی۔ انتظامیہ کی جانب سے شاہراہوں پر نیم فوجی دستے تعینات کرکے چیک پوسٹس بنائی گئی ہیں اور مختلف راستے بند کر دیے گئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق رواں ہفتے علیٰحدگی پسندوں کی جانب سے مظاہرے کی کال پوسٹرز کے ذریعے دی گئی جن میں مقامی رہائشیوں سے کہا گیا تھا کہ انڈین حکومت کی جانب سے کمشیر کی خصوصی آئینی حثیت تبدیل کیے جانے کے خلاف جمعے کے روز نماز کے بعد سری نگر میں اقوام متحدہ کے مبصر مشن کے دفتر تک جلوس نکالا جائے گا۔
اسی کال کے پیش نظر پولیس کی جانب سے اقوام متحدہ کے دفتر کو جانے والی سٹرک پر بھی رکاوٹیں لگاتے ہوئے اسے بلاک کر دیا گیا ہے۔

پولیس کی جانب سے رکاوٹیں لگا کر کئی شاہراہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔ فوتو: روئٹرز

روئٹرز کے مطابق یہ پانچ اگست کو کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کیے جانے اور کشمیر میں جاری سکیورٹی لاک ڈاؤن کے بعد پہلا موقع ہے کہ مظاہرے اور مارچ کی ایسی کوئی اپیل سامنے آئی ہے۔
سری نگر میں اقوام متحدہ کے مبصر مشن کا دفتر پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی پہلی جنگ کے بعد 1949 میں قائم کیا گیا تھا۔ یہ دفتر پاکستان اور انڈیا کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے دونوں اطراف ہونے والی سیز فائر کی خلاف ورزیوں پر نظر رکھتا ہے۔
خبر رساں اداروں کے مطابق پولیس کی جانب سے سری نگر کے مختلف علاقوں میں کرفیو کا اعلان کرتے ہوئے لوگوں کو گھروں میں رہنے کا کہا گیا ہے۔
خیال رہے کہ رواں ہفتے فرانس میں ہونے والے جی 7 ممالک کے اجلاس کے موقعے پر انڈیا کے وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی وزیر اعظم ڈونلڈ ٹرمپ میں ملاقات ہو گی۔ امریکی حکام کے مطابق اس ملاقات میں صدر ٹرمپ مودی کے ساتھ کشمیر کے معاملے پر بات کریں گے۔

پولیس لوگوں کو گھروں میں رہنے کا کہہ رہی ہے۔ فوٹو: روئٹرز

ٹرمپ اس سے قبل بھی کئی بار کشمیر کے معاملے پر انڈیا اور پاکستان کو ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں تاہم اس حوالے سے تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے سری نگر میں ہونے والے مظاہروں اور جھڑپوں میں کم از کم 152 افراد پیلٹس لگنے سے زخمی ہو گئے تھے۔ اسی دوران ہزاروں مظاہرین کو حراست میں لے کر جیلوں میں بھی منتقل کر دیا گیا تھا۔   

شیئر: