Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ملازمین سیاسی گفتگو سے پرہیز کریں‘

گوگل نے کہا ہے کہ ساتھیوں کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کریں مگر سیاسی گفتگو نہ کریں۔ فوٹو: اے ایف پی
مشہور انٹرنیٹ سرچ انجن گوگل نے اپنے ملازمین کو  ہدایت کی ہے کہ دفتر میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ گرما گرم سیاسی بحث کرنے کی بجائے کام پر توجہ دیں۔
دنیا کے مختلف حصوں میں لوگوں کو اپنی آواز اٹھانے کا درس دینے والی اس کمپنی نے اپنے ملازمین کے لیے بنائے گئے نئے قواعد و ضوابط میں لکھا ہے کہ ایک دوسرے کو پیغامات بھجیتے ہوئے اور باہمی گفتگو کے دوران ذمہ داری کا مظاہرہ کریں اور غورو فکر  سے کام لیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نئے قواعد میں درج ہے کہ دفتر میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ معلومات اور خیالات کے تبادلے سے ایک بہتر ماحول جنم لیتا ہے لیکن دفتری اوقات میں سیاست اور تازہ ترین خبروں پر بحث سے یہ ماحول خراب ہوتا ہے۔
’ہماری بنیادی ذمہ داری وہ کام کرنا ہے جس کے لیے ہمیں ملازمت دی گئی ہے نہ کہ ایسے مضوعات پر بحث کرکے وقت ضائع کرنا جن کا ہمارے کام سے کوئی تعلق نہیں۔‘
کمپنی کی نئی گائیڈ کے مطابق گوگل ملازمین کی آپس کی بحث یا بات چیت آفس سے نکل کر عام لوگوں تک پہنچ سکتی ہے جسے غلط طور پر کمپنی کے ساتھ منسوب کیا جا سکتا ہے اور لوگوں میں کمپنی کے بارے غلط تاثرات پیدا ہو سکتے ہیں۔

گوگل اپنے اوپر لگنے والے الزامات کی ہمیشہ تردید کرتا رہا ہے۔ فوٹو: روئٹرز

’ہم سب احترام کے دائرے میں رہتے ہوئے کمپنی کی سرگرمیوں پر سوال اٹھانے اور تشویش کا اظہار کرنے میں آزاد ہیں، یہ ہمارے دفتری کلچر کا حصہ ہے لیکن اس بات کا خیال رکھیں کہ گوگل کے کاروبار یا مصنوعات کے بارے میں کوئی گمراہ کن بیان نہ دیا جائے جس سے لوگوں کے کمپنی پر اعتماد کو ٹھیس پہنچے۔‘
کمپنی کی جانب سے اپنے مینجرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ کسی کی جانب سے کمپنی پالیسی کی خلاف ورزی ہو تو اس میں مداخلت کرتے ہوئے غیر متعلقہ بحث مباحثے کو ختم کروائیں اور اس کے لیے اگر انضباطی کارروائی بھی کرنا پڑے تو کی جائے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ گوگل کو ایک بار پھر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کمپنی کے برطرف انجینئیر کا حوالہ دیا تھا جس نے دعویٰ کیا تھا کہ گوگل ٹرمپ کے دوبارہ انتخابات لڑنے کے خلاف کام کر رہی ہے۔
خیال رہے کہ ٹرمپ ماضی میں بھی گوگل پر بغیر ثبوتوں کے الزام لگاتے رہے ہیں کہ کمپنی کی جانب سے سوشل فیڈز اور صارفین کی انٹرنیٹ پر تلاش کو مسخ کر کے پیش کیا جاتا ہے۔
تاہم گوگل ہمیشہ ان الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔

شیئر: