Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی اپنے بچوں کو دیکھ پاؤں گا‘

سعودی عرب کی جیل سے رہائی پانے والے پاکستانی ظاہر حسین بالآخر آٹھ سال بعد واپس پاکستان پہنچ گئے ہیں۔
ظاہرحسین شاہ آج منگل کو پاکستان کی ایئرلائنز کی پرواز سے باچا خان انٹرنیشنل ایئر پورٹ پشاور پر اترے۔ ان کی پاکستان واپسی کی خبر سنتے ہی ان کے رشتہ داروں، دوستوں اور گاؤں والوں کی بڑی تعداد ایئر پورٹ پہنچ گئی، ظاہر شاہ کو گھر لے جانے کے لیے گاڑی کو خصوصی طور پر سجایا گیا تھا۔
خیبر پختونخوا کے ایک چھوٹے سے قصبے  وزیر ڈنڈ سے تعلق رکھنے والے ٹرک ڈرائیور ظاہر حسین 2012 میں سعودی عرب جاتے ہی ایک حادثے کا شکار ہو گئے تھے اور ان کے ٹرک کی زد میں آ کر چار سعودی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔ اس کے بعد انہیں گرفتار کر لیا گیا اور عدالت نے  13 لاکھ  ریال دیت کی ادائیگی کا فیصلہ سنایا۔ ظاہر حسین 12 سو ریال ماہانہ تنخواہ پر ملازم تھے وہ اتنی بڑی رقم ادا کرنے کے قابل نہیں تھے اس لیے سات سال تک جیل میں ہی رہے۔
گذشتہ سال رمضان میں مکہ میں مقیم چند افراد نے ان کے بھائی اور والدہ کی فریاد سن کر ان کی اپیل ایوان شاہی میں جمع کروائی، جس پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے حکم پر سعودی بیت المال نے ان کی دیت ادا کر دی۔ عدالت نے دیت کی رقم کم کر کے 10 لاکھ ریال کر دی تھی۔

سعودی فرماں روا شاہ سلمان کی جانب سے دیت کی رقم ادا کرنے سے ظاہر شاہ رہا ہوئے۔

ظاہر شاہ اپنے پیاروں سے ملتے ہی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور ان کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔ باچا خان انٹرنیشنل ایئر پورٹ پر اترنے کے بعد ’اردو نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے ظاہر شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی قید کے دوران یہ نہیں سوچا تھا کہ وہ اب کبھی اپنے ملک واپس جا سکیں گے، بس ہر وقت دعایئں ہی مانگتے رہتے تھے۔
میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ میں اب کبھی اپنے بچوں کو دیکھ پاؤں گا۔ بہت زیادہ خوشی ہو رہی ہے، میں پاکستانی حکومت اور خاص طور پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور شہزادہ محمد بن سلمان کا شکرگزار ہوں۔‘
ظاہر حسین کے چچا زاد بسم اللہ خان نے ’اردو نیوز‘ کو بتایا کہ آج ان کے لیے عید سے بھی سے بھی زیادہ خوشی کا دن ہے کیونکہ ان کے بھائی آٹھ سال کے بعد جیل سے رہا ہو کر واپس آئے ہیں۔

اردو نیوز نے جدہ میں ظاہر حسین کی قید کا معاملہ اٹھایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ’حکومت پاکستان نے اپنی بساط کے مطابق کوشش کی جبکہ خاص طور پر شاہ سلمان نے دیت کی رقم ادا کی کیونکہ ہمارے لیے اتنی بڑی رقم کا بندوبست کرنا بہت مشکل تھا‘
 ظاہر حسین نے بتایا کہ ’ان کی طرح بہت سے اور بھی قیدی ہیں جو رہائی کے منتظر ہیں۔ انہوں نے پاکستانی حکومت سے درخواست کی کہ سعودی عرب میں مقیم سفارتی عملے سے اس حوالے سے بات کی جائے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں