Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئے ہجری سال کی رسم۔۔سفید قہوہ اور ملوخیہ

مختلف اقوام کا خیال ہے کہ آبائو اجدادسے انہیں یہ رسمیں ورثے میں ملی ہے (فوٹو: سیدتی)
قدیم زمانہ سے مختلف اقوام و ممالک میںنئے سال کی آمد پر طرح طرح کی رسمیں کی جا رہی ہیں۔
مجلہ سیدتی کے مطابق مدینہ منورہ ، جدہ اور مکہ مکرمہ کے لوگ ہر نئے ہجری سال کی آمد پر کئی رسموں کے عادی  ہیں۔ہر قوم اپنا کیلنڈر بناتے ہوئے  رشتے داروں ، احباب اور ہمسایوں کے درمیان محبت اور اخوت کے رشتے تازہ کرنے کیلئے کئی رسمیں کرتے ہیں۔ان کا خیال ہے کہ ہماری رسموں سے دل دماغ میں اچھی امیدوں کے چراغ روشن ہوتے ہیں۔
قہوہ بیضا ء اور ملوخیہ 
جب بھی نیا ہجری سال شروع ہوتا ہے ۔ مکہ ، مدینہ اور جدہ کے لوگ ’القہوہ البیضاء ‘نامی میٹھی ڈش کا اہتمام کرتے ہیں۔یہ دودھ ،چاول کے آٹے اور کُٹے ہوئے بادام سے گھروں میں تیار کی جاتی ہے ۔اسکا رنگ سفید ہوتا ہے اس لئے اسے( بیضاء )کہا جاتا ہے ۔گرم دودھ زیادہ مقدار میں ہوتا ہے ، قہوے سے مماثلت رکھتا ہے ۔ اسی وجہ سے اسے (قہوہ بیضاء ) کا نام دیا جاتا ہے ۔ بعض لوگ اسے ایک اور نام سے یاد کرتے ہیں ، یہ نام ہے ’ قہوۃ ستنا خدیجہ ‘اس کے معنی ہیں ہماری امیر خدیجہ کا قہوہ ۔

لقہوہ البیضاء ‘نامی میٹھی ڈش دودھ ،چاول کے آٹے اور کُٹے ہوئے بادام سے گھروں میں تیار کی جاتی ہے

نئے ہجری سال پر دوسری اہم ڈش ’ملوخیہ‘ تیار کی جاتی ہے ۔اس کا رنگ سبز ہوتا ہے ۔یہ ایک طرح کا ساگ ہے نئے سال پر دستر خوان کی اہم ترین ڈش یہی ہوتی ہے ۔جدہ ، مکہ ، مدینہ والوں کی سوچ یہ ہے کہ سبز اور سفید رنگ خوش امیدی کی علامت ہے ۔اسی لئے سبز اور سفید رنگ کی ڈشوں سے نئے سال کی شروعات کی جاتی ہے ۔
سبزے پر چہل قدمی 
65سالہ گھریلو خاتون فریدہ زاہد کا کہنا ہے کہ مکہ کے کئی گھرانے آج تک نئے ہجری سال کی آمد پر ایک تو سفید لباس پہننے کی پابندی کرتے ہیں دوسرا سبزے پر چہل قدمی کا بھی رواج ہے ۔ رشتے دار اور دوست احباب نئے سال کی مبارکباد دینے کیلئے ایک دوسرے کے ہاں آتے جاتے ہیں ۔ آبائو اجدادسے ہمیں یہ رسم ورثے میں ملی ہے ۔

نئے ہجری سال پر دوسری اہم ڈش ’ملوخیہ‘ تیار کی جاتی ہے جسکا رنگ سبز ہوتا ہے

آج بھی اس کی پابندی کی جاتی ہے ۔سفید لباس روشن امید کی علامت ہے اسی لئے نئے سال کے پہلے دن سفید لباس استعمال کیا جاتا ہے ۔بعض خواتین سال کے پہلے دن سفید رنگ والی ایک ڈش تیار کرتی ہیں جسے ’السلیق ‘کہا جاتا ہے ۔یہ چاول سے بنائی جاتی ہے اور سال کے پہلے دن دستر خوان کی زینت بنتی ہے ۔
فریدہ زاہد بتاتی ہیں کہ بعض خاندان سال کے پہلے دن کفایت شعاری کا مظاہرہ کرتے ہیں تاکہ سال بھر خرچ میں توازن رہے ۔
گلاب اور چنبیلی کے پھول 
مدینہ منورہ کے لوگ نئے ہجری سال کے پہلے دن گلاب کا پھول اور پودینہ خریدتے ہیں ۔بہت سارے گھرانے ایسے ہیں جو چنبیلی کے پھول خرید کر رشتے داروں اور پڑوسیوں میں تقسیم کرتے ہیں ۔یہ ان کے یہاں نئے ہجری سال کے پہلے دن کی بڑی پکی رسم ہے ۔بعض بوڑھے لوگ نئے ہجری سال کی رات کو چنبیلی کے پھول بھاری مقدار میں خرید لیتے ہیں اور سال کے پہلے دن اعزہ اور احباب میں تقسیم کرتے ہیں ۔

مدینہ منورہ کے لوگ نئے ہجری سال کے پہلے دن گلاب کا پھول اور پودینہ خریدتے ہیں

ہجری تاریخ کا آغاز کب ہوا 
ہجری تاریخ کی شروعات پیغمبر اسلام محمد کی ہجرت کے 17ویں سال خلیفہ دوم عمر بن خطاب نے کی تھی ۔
 

شیئر: