Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سمارٹ فون اب گوگل ایپلیکیشنز کے بغیر

چین کی موبائل کمپنی ہواوے آئندہ ماہ اپنا ایک نیا سمارٹ فون ’میٹ 30‘ کئی اہم گوگل اپلیکیشنز کے بغیر متعارف کروانے جا رہی ہے۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ امریکی پابندیوں کا شکار اس کمپنی کے لیے گوگل ایپلیکیشنز کے بغیر موبائل متعارف کروانا نقصان دے ثابت ہو سکتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق گوگل کے ترجمان نے جمعرات کو اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کے باعث ان کی کمپنی ہواوے کو نئے موبائل کے لیے جی میل، میپس اور یوٹیوب جیسی ایپلیکیشنز فراہم نہیں کر سکے گی۔
جس کے نتیجے میں ہواوے صرف ’اوپن سورس اینڈرائیڈ سسٹم‘ ہی حاصل کر سکے گا اور اس کے موبائل میں مذکورہ اپلیکیشنز انسٹال نہیں ہوں گی۔
خیال رہے کہ ’قومی سلامتی کے خطرے‘ کے پیش نظر لگائی جانے والی امریکی پابندیوں سے قبل ہواوے موبائل فونز کے کاروبار میں سام سنگ کے بعد دنیا کی دوسری بڑی کمپنی بن گئی تھی تاہم پابندیوں کے باعث اس کے کاروبار میں خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔
 ٹیکنالوجی کے ماہر اور بلاگر رچرڈ ونڈسر کا کہنا ہے کہ مذکورہ ایپلیکیشنز کے بغیر ہواوے کے لیے اپنے صارفین کو کمپنی کے موبائل فونز خریدنے پر قائل کرنا بہت مشکل ہوگا اور ڈر ہے کہ کمپنی دنیا کے مختلف ممالک میں اپنے صارفین کھو دے گی۔

ہواوے اینڈرائیڈ کی جگہ اب اپنا آپریٹنگ سسٹم بنا رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

رچرڈ کے مطابق چائینز صارفین موبائل فون خرید کر اس میں مختلف اپلیکیشنز ڈاؤن لوڈ کرنے کے عادی ہیں مگر دنیا کے دوسرے ممالک کے صارفین جب موبائل خریدتے ہیں تو ان کی سوچ ہوتی ہے کہ تمام ایپس پہلے سے ڈاؤن لوڈ ہوں۔
ان کے بقول ’ہواوے کی تمام حریف کمپنیوں میں گوگل ایپلیکیشنز انسٹال ہوں، ایسے میں صارفین کے لیے ہواوے کے موبائل خریدنا مشکل ہو جائے گا۔  
واضح رہے کہ امریکی پابندیوں کے بعد سے ہواوے اینڈرائیڈ کی طرز پر اپنا آپریٹنگ سسٹم بنا رہی ہے لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ آیا یہ سسٹم چین کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی اینڈرائیڈ کی طرح کام کرے گا یا نہیں۔
ہواوے نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر امریکہ اجازت دے تو کمپنی اینڈرائیڈ سسٹم کا استعمال کرتی رہے گی تاہم اگر اجازت نہ ملی تو ایک نیا سسٹم بنایا جائے گا۔
امریکی حکام کا الزام ہے کہ چینی خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ تعلقات ہونے کی وجہ سے ہواوے ان کی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں مگر ہواوے ان الزامات کی ہمیشہ تردید کرتا رہا ہے۔

شیئر: