Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

 تیونس میں صدارتی الیکشن کی امیدوار عبیر موسیٰ

 تیونس کے صدارتی انتخاب میں خاتون امیدوار عبیر موسی حصہ لے رہی ہیں ۔
 تیونس میں 15ستمبر2019ءکو ہونیوالے صدارتی انتخاب میں خاتون امیدوار عبیر موسی بھی حصہ لے رہی ہیں ۔
روسی خبر رساں ادارے آر ٹی کے مطابق تیونس میں عبیر موسیٰ صدارتی الیکشن میں امیدوار ہیں ۔عرب دنیا میں ان سے قبل متعدد خواتین صدارتی امیدوار رہ چکی ہیں۔
عبیر موسیٰ: 2016ءسے الدستوری الحر (آزادآئینی)پارٹی کی چیئر پرسن ہیں ، وکیل ہیں ۔ تیونس کے صدارتی الیکشن میں 25امیدوار حصہ لے رہے ہیں ۔خاتون امیدوار عبیر موسی ان میں سے ایک ہیں ۔
 تیونس میں2014ءکے صدارتی الیکشن میں ایک خاتون کلثوم کنّو نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے ۔26مرد امیدواروں کے مقابلے میں واحد خاتون تھیں۔کلثوم کنّو تیونس میں جج کے عہدے پر فائز ہیں ۔ تیونس میں عدلیہ کی خود مختاری کا دفاع کرنے والوں میں نمایاں ترین مقام ہے ۔

تیونس میں2014ءکے صدارتی الیکشن میں کلثوم کنّو نے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ۔

 اس سے قبل الجزائر میں ایک خاتون لویزہ حنون صدارتی امیدوار بنیں۔ یہ لیبر پارٹی کی سیکریٹری جنرل ہیں ۔ الجزائراور عرب دنیا میں صدارتی انتخاب لڑنے والی پہلی خاتون ہیں ۔ لویزہ حنون نے 2004ءمیں صدارتی انتخاب میں حصہ لیا تھا ۔ 2009ء میں بھی کاغذات نامزدگی جمع کرائے مگر صدر عبدالعزیز بوتفلیقہ سے شکست کھا گئیں۔ سابق صدارتی امیدوار مئی 2019ءسے جیل میں قید ہیں ۔ ان پر فوج کے اقتدار کو نقصان پہنچانے اور ریاستی کے خلاف سازش کے الزام ہیں۔
 یمن میں سرگرم خاتون سیاست داں اور صحافی سمیہ علی رجایہ بھی صدارت کے لیے میدان میں اتر چکی ہیں ۔ دسمبر 2005ءمیں صدارتی انتخاب میں امیدوار تھیں۔انہیں یمن میں صدارتی امیدوار بننے والی پہلی خاتون کا اعزاز حاصل ہے ۔
 اسی طرح خاتون صحافی اور مصنف رشیدہ القیلی2006ءمیں یمن کے صدارتی انتخاب میں امیدوار تھیں ۔آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا تھا۔ان کا زور بد عنوانی کے انسداد اور انسانی حقوق کے فروغ پر تھا۔

خاتون صحافی اور مصنف رشیدہ القیلی2006ءمیں یمن کے صدارتی انتخاب میں امیدوار تھیں ۔

 فلسطینی خاتون صحافی ماجدہ البطش2005ءکے دوران فلسطین کے صدارتی انتخاب میں امیدوار بنیں مگر نامزدگی جاری رکھنے کےلئے درکار دستخط حاصل کرنے میں ناکام رہیں ۔
 فلسطین کے صدارتی انتخاب میں ایک اور خاتون سمیحہ خلیل جنہیں سندیانة فلسطین کے لقب سے پہچانا جاتا ہے حصہ لیا ۔ 1996ءکے دوران فلسطینی رہنما یاسر عرفات کے مقابلے میں صدارتی امیدوار بنی تھیں ۔انہیں 11.5فیصد ووٹ ملے تھے ۔
سمیحہ خلیل نے شادی کے 25برس بعد تعلیم مکمل کی تھی ۔یہ البیرہ میں عرب لیڈیز آرگنائزیشن کی چیئرپرسن رہ چکی ہیں ۔یہ آرگنائزیشن 1952ءمیں قائم کی گئی تھی ۔ انہوں نے 1965ءمیں انعاش الاسر ہ سوسائٹی قائم کی ۔اسرائیلی حکام نے 1980ءمیں انہیں ڈھائی برس کےلئے نظر بند کر دیا تھا ۔پھر نظر بندی کا دورانیہ ختم ہونے پر انہیں 12برس کےلئے باہر جانے سے روک دیا گیا تھا ۔

میحہ خلیل  1996ء میں فلسطینی رہنما یاسر عرفات کے مقابلے میں صدارتی امیدوار تھیں

 صومالیہ کے صدارتی انتخاب میں فاطمہ الطیب جنہیں فادومو دایب کے نام سے بھی جانا پہچانا جاتا ہے حصہ لیا ۔فاطمہ الطیب کینیا میں پیدا ہوئیں ۔بچپن صومالیہ میں گزارا ۔2016ء میں ہونے والے صومالیہ کے صدارتی الیکشن میں امیدوار تھیں ۔ بعد ازاں صومالیہ سے فن لینڈ منتقل ہوگئیں ۔ امریکہ کی ہارورڈ یونیورسٹی سے بزنس مینجمنٹ میں ماسٹرز بھی کیا ۔

 صومالیہ کے صدارتی انتخاب میں فاطمہ الطیب نے حصہ لیا

 سوڈان کی سوشلسٹ ڈیموکریٹک پارٹی الاتحاد کی رہنما فاطمہ عبدالمحمود نے 2010ءصدارتی انتخاب میں پہلی خاتون امیدوار کے طور پر حصہ لیا ۔
 اسی طرح مصر میں معروف مصنفہ ، کہانی نگار اور صحافی خاتون انس الوجود علیوہ بھی صدارتی امیدوار بنیں ۔ انہوں نے حسنی مبارک کی حکومت کے خاتمے پر 2012ءمیں پہلی خاتون صدارتی امیدوار بننے کا اعلان کیا تاہم امیدواروں کی حتمی فہرست میں انکا نام نہیں تھا۔

شیئر: