Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ساس کا بہو کی ماں کے خلاف دلچسپ مقدمہ

شہری اس کیس میں غیر معمولی طور پر دلچسپی لے رہے ہیں۔ فوٹو: بشکریہ امارات ٹوڈے
متحدہ عرب امارات کی ریاست راس الخیمہ کی عدالت میں اپنی نوعیت کا منفرد مقدمہ درج کراتے ہوئے ساس نے بہو کی والدہ پر واٹس ایپ کے ذریعے نازیبا الفاظ کے استعمال اور دھمکی دینے کا الزام عائد کیا ہے۔
امارات ٹوڈے کے مطابق عدالت نے درخواست گزار کا موقف سننے کے بعد مدعیہ علیہ کو طلب کیا جس نے الزام سے انکار کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ ان کی بیٹی کی ساس نے انہیں واٹس اپ پر برا بھلا کہا تھا۔
عدالت میں دو بزرگ خواتین نے ایک دوسرے پر الزامات عائد کیے۔ دونوں فریقین کا یہ دعویٰ تھا کہ اس نے غلط زبان استعمال نہیں کی۔
مدعیہ نے عدالت کو بتایا کہ ان کو جب بہو کی والدہ کی جانب سے واٹس اپ پر انتہائی نامناسب تحریر کردہ پیغام ملا تو غصے میں اس کا جواب دیا۔ مدعیہ کا کہنا تھا کہ اس کا جواب دینا جائز تھا کیونکہ انہوں نے پہل نہیں کی تھی بلکہ دوسری جانب سے کی گئی تھی۔ 
عدالت میں دونوں خواتین  اپنے اپنے موقف پر قائم رہیں جس کے بعد فریقین میں صلح کی کوشش کی گئی مگر وہ بھی بار آور ثابت نہ ہو سکی۔
اس حوالے سے وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ ان کی موکلہ نے جو کچھ کیا وہ غصے کی حالت میں کیا تھا۔ واٹس اپ پر بھیجے جانے والی عبارت کسی تیسرے شخص کو نہیں بھیجی گئی اس اعتبار سے قانون کے مطابق وہ جرم کے زمرے میں نہیں آتا کیونکہ اس میں کوئی تیسرا شخص ملوث نہیں تھا اور جو کچھ ہوا وہ ان دونوں خواتین کے درمیان ہی ہوا اور مدعیہ کی شہرت کسی باہر والے شخص کے سامنے متاثر نہیں ہوئی۔

عدالت میں دونوں خواتین کے درمیان صلح کی کوشش ناکام ہو گئی، فوٹو: راس الخیمہ سرکاری ویب سائٹ

وکیل صفائی کا موقف تھا کہ ان کی موکلہ کی نیت قطعی طور پر مجرمانہ نہیں تھی اور وہ کسی بھی طور اپنی بیٹی کی ساس کو کسی قسم کا نقصان پہنچانے کا ارادہ نہیں رکھتی تھیں۔ اس لیے ان کی موکلہ کو بری کیا جائے۔ 
دوسری جانب مدعیہ کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کی موکلہ نے پہل نہیں کی اور جو کچھ ہوا وہ اس کا جواب تھا جو ان کو واٹس ایپ پر موصول ہوا تھا ۔ ’واقعے کے بارے میں پولیس کو بھی اطلاع کر دی تھی جس نے مدعیہ علیہ کے خلاف پرچہ بھی کاٹا تھا۔‘
وکیل کا کہنا تھا کہ مدعیہ کو جو کچھ واٹس ایپ پر ملا اس میں ان کے بیٹے یا بہو کے حوالے سے کچھ نہیں تھا بلکہ واضح طور پر خاتون نے ان کی موکلہ کو براہ راست نشانہ بنایا تھا جس پرعدالت اسے قصور وار قرار دیتے ہوئے سزا سنائے۔ 
عدالت میں صلح کی کوشش ناکام ہونے کے بعد مقدمے کی سماعت 15 ستمبر تک موخر کر دی گئی۔ کیس کا فیصلہ آئندہ سماعت پر سنایا جائے گا۔ امارات میں شہری اس کیس میں غیر معمولی طور پر دلچسپی لے رہے ہیں اور منتظر ہیں کہ کیا فیصلہ ہو گا۔

شیئر: