Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا نانی دادی کی عمر میں ماں بننا غیر اخلاقی ہے؟

74 سالہ خاتون کی ہاں دو بچیوں کی پیدائش ہوئی۔ فوٹو: ساؤتھ ویسٹ نیوز سروس
انڈیا میں ایک خاتون کے 74 سال کی عمر میں ماں بننے کی خبر تو آپ نے سنی ہو گی۔
جس عمر میں خواتین دادی، نانی اور پردادی، پرنانی بن جاتی ہیں اس عمر میں ماں بننا حیرت انگیز تو ہو سکتا ہے لیکن 'اخلاقی' نہیں۔
یہ انڈین سوسائٹی فار اسسٹڈ ری پروڈکشن کے صدر ڈاکٹر جے دیپ ملہوترا کا  کہنا ہے۔ ان کے علاوہ بہت سے دیگر ڈاکٹروں نے جہاں معمر افراد کے ہاں بچے کی پیدائش پر اعتراض کیا ہے وہیں بچے کے مستقبل پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خیال رہے کہ انڈیا کی جنوبی ریاست آندھرا پردیش کی خاتون منگا یمما کو 74 سال کی عمر میں مصنوعی طریقے (آئی وی ایف) کے ذریعے حاملہ کیا گیا تھا اور انہوں نے جمعرات کو جڑواں بیٹیوں کو آپریشن کے ذریعے جنم دیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ شاید دنیا کی معمر ترین خاتون ہیں جن کے ہاں 74 سال کی عمر میں بچے کی پیدائش ہوئی ہے۔ اس سے قبل انڈیا میں دلجندر کور کے ہاں 70 سال کی عمر میں لڑکا پیدا ہوا تھا۔
اسے سوشل میڈیا پر حیرت اور ریکارڈ کے طور پر بھی دیکھا جا رہا ہے۔
خاتون کا کہنا ہے کہ وہ بچیوں کی پیدائش کے بعد اب بانجھ پن کے طعنے سے آزاد ہو جائيں گی۔
ڈاکٹر جے دیپ ملہوترا کا کہنا ہے کہ 'ہم انڈیا میں صحت کے شعبے سے وابستہ افراد اپنے ہم پیشہ اور دیگر پیشہ ور افراد سے اپیل کرتے ہیں کہ اس قسم کے غیر اخلاقی عمل سے پرہیز کریں جس میں مریض کی زندگی اور ان کے بچوں کا مستقبل خطرے میں ہو۔'

بچیوں کی پیدائش کے بعد باپ کو فالج ہو گیا۔ فوٹو: کیٹرز

ٹائمز آف انڈیا میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ’منی پال فرٹیلیٹی ہسپتال‘ کی ایک ڈاکٹر سنگیتا ایس آنند نے کہا کہ 'اگر کوئی خاتون 74 سال کی عمر میں ماں بنے تو اس سے خاتون کو دل کا دورہ پڑنے، اس کے گردے کے ناکام ہونے اور بہت زیادہ خون نکلنے کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے۔ ایسے میں پیدائش کے دوران ماں کی موت کے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں۔'
نیو انڈین ایکسپریس میں شائع رپورٹ کے مطابق جنوبی ہند کے وزاگ میں قائم ’لندن آئی وی ایف کلنک‘ میں انوٹرو فرٹیلائزیشن (بچوں کی پیدائش کا مصنوعی طریقے) کی ماہر ڈاکٹر کے چندرا ریڈی نے کہا کہ اس خبر سے وہ خوفزدہ ہو گئی ہیں۔
ان  کے بقول 'معمر خاتون کو آئی وی ایف دینے کے معاملے میں ہمیں کچھ اخلاقی اور سماجی ذمہ داریوں کا خیال رکھنا چاہیے کیونکہ بچے کی بھلائی اور مستقبل کا سوال ہے۔'
جبکہ حیدر آباد کی معروف گائناکالوجسٹ منجولا اننگانی نے اسے 'اخلاقی، اصولی اور طبی طور پر انتہائی غیر ذمہ دارانہ' واقعہ بتایا۔ 
ڈاکٹروں نے جن خدشات کا اظہار کیا وہ بچیوں کی پیدائش کے دوسرے ہی دن اس وقت ظاہر ہوئے جب نوزائیدہ جڑواں بچیوں کے والد 82 سالہ راج راؤ کو فالج کا دورہ پڑا اور وہ ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔
آئی وی ایف کے متعلق واضح قانون کی کمی کو بھی ان بچیوں کی پیدائش کا سبب کہا جا رہا ہے۔

ڈاکٹروں کا ماننا ہے کہ اس عمر میں بچے کو جنم دینا غیر اخلاقی ہے۔ فوٹو: کیٹرز

پیدائش میں طبی تعاون (اسسٹڈ ری پروڈکشن ٹیکنالوجیز، آئی آر ٹی) کے ضوابط تیار کرنے کے لیے حکومت نے جو کمیٹی بنائی تھی اس کی صدارت کرنے والی ڈاکٹر کامنی راؤ نے کہا ہے کہ ان کے ڈرافٹ میں آئی وی ایف سے بچہ پیدا کرنے کی عمر زیادہ سے زیادہ 52 سال رکھی گئی تھی۔
انھوں نے کہا کہ 'کمیٹی نے جو رہنما اصول تیار کئے، اگر انہیں قانون بنا دیا جاتا تو آندھر پردیش میں 74 سال کی عمر میں جڑواں بچیوں کی پیدائش جرم ہوتا اور اس جرم کے مرتکب تمام افراد سلاخوں کے پیچھے ہوتے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں اس قسم کی چیزوں پر فخر نہیں کرنا چاہیے۔ کیا ہم سماج میں یتیموں کو پیدا کر رہے ہیں؟‘

شیئر:

متعلقہ خبریں