Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاتون کانسٹیبل کے ’استعفے‘ کا معاملہ

کیا پولیس اپنی لیڈی کانسٹیبل کو انصاف دلوا سکے گی؟
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے درالحکومت لاہور کے مضافاتی علاقے فیروز والا میں خاتون کانسٹیبل  فائزہ نواز کو وکیل کی جانب سے تھپڑ مارنے کا معاملہ اس وقت مقامی میڈیا کی شہ سرخیوں میں ہے۔
لیڈی کانسٹیبل نے الزام لگایا کہ وکیل احمد مختارنے ان کے ساتھ گالم گلوچ کی اور انہیں تھپڑ مارے، تاہم وکیل کا کہنا ہے کہ انہوں نے فائزہ نواز پر تشدد نہیں کیا ہے۔
اتوار کے روز سوشل میڈیا پر خاتون کانسٹیبل کا ویڈیو بیان وائرل ہوا جس میں وہ بظاہر پولیس کی ملازمت سے استعفیٰ دینے کا اعلان کرتی نظر آتی ہیں۔
اپنے ویڈیو بیان میں فائزہ کا کہنا تھا کہ مجھے انصاف ملتا دکھائی نہیں دے رہا، میرے وکیل بھائی میری کردار کشی کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے اپنے ہی محکمے کے لوگوں کی وجہ سے ایف آئی آر کمزور ہوئی۔
 تاہم جب اردو نیوزکے نامہ نگار زبیر احمد نے خاتون کانسٹیبل سے رابطہ  کیا کرنے تو انہوں نے کہا کہ وہ پولیس کی ملازمت سے استعفیٰ نہیں دے رہی ہیں۔ فائزہ نے ویڈیو بیان سے بھی لاعلمی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا ’ میں بہت بہادر ہوں اور میں مقابلہ کروں گی۔ میرا محکمہ میرے ساتھ کھڑا ہے۔‘

ڈی پی او شیخوپورہ نے خاتون کانسٹیبل فائزہ نواز کے استعفیٰ کی تردید کر دی۔ فوٹو سوشل میڈیا

تاہم ضلع شیخوپورہ کے پولیس سربراہ غازی صلاح الدین کے مطابق خاتون کانسٹیبل کو اکسا کر بیان دلوایا گیا ہے۔
اردو نیوز کے نامہ نگار رائے شاہنواز سے بات کرتے ہوئے ڈی پی او شیخوپورہ نے بتایا ’میں آج خود خاتون کانسٹیبل فائزہ نواز سے ملا ہوں اور بڑی تفصیل کے ساتھ بات کی ہے وہ بالکل استعفی نہیں دے رہی اور ڈیپارٹمنٹ اس کے ساتھ کھڑا ہے۔‘
فائزہ کے ویڈیو بیان جس سے متعلق ڈی پی او کا کہنا تھا ’وہ ویڈیو اگر آپ دھیان سے دیکھیں تو آپ کو محسوس ہو گا کہ کوئی اور اس سے یہ بیان دلوا رہا ہے اس حوالے سے میری فائزہ سے بات ہوئی تو اس نے بتایا کہ اردگرد ماحول کی وجہ سے دباو میں ہے اور لوگ اسے طرح طرح کہ مشورے دے رہے ہیں اور فائزہ نے کہا ہے کہ استعفی والا بیان اسے اکسا کر دلوایا گیاہے۔‘

 

ڈی پی او غازی صلاح الدین کے مطابق نہ تو خاتون کانسٹبل نے استعفیٰ دیا نہ ہی وہ دیں گی البتہ اب ان کی تعیناتی فیروز والہ کچہری میں نہیں رکھی جائے گی کیونکہ وہ خود اس کے لیے ذہنی طور پر تیار نہیں۔
یاد رہے کہ چھ ستمبر کو فیروز والا کچہری میں ایک ایک خاتون پولیس اہلکار کی تصویر وائرل ہوئی جس میں انہوں نے ایک ملزم کی ہتھکڑیوں کو تھام رکھا ہے۔ اور اسے عدالت میں پیش کر رہی ہیں۔
احمد مختار نامی یہ ملزم ایک وکیل تھے جنہوں نے ایک روز قبل اسی خاتون پولیس اہلکار کو کار پارکنگ کے مسئلے پر مبینہ طور پر تھپڑ مارا اور گالیاں دیں۔ واقعے کے بعد پولیس نے خاتون اہلکار فائزہ نواز کی مدعیت میں ایف آئی آر درج کی اور ملزم وکیل کو گرفتار کر کے عدالت میں اسی خاتون اہلکار سے پیش کروایا گیا۔ تاہم عدالت نے ملزم کو 20 ہزار روپے مچلکوں کے عوض رہا کر دیا۔

شیئر: