Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آرامکو کی تنصیبات پر حملے کس طرح ہوئے؟

چینل کے مطابق حملے شمال کی سمت سے کیے گئے ہیں جو کہ انتہائی نپی تلی کارروائی کا نتیجہ تھے۔
سی این این کے ہفتہ وار پروگرام ’دی لیڈ‘ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی کمشنری ابقیق اور خریص میں آرامکو کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملے طویل فاصلے تک مارکرنے والے کروز میزائل کے ذریعے کیے گئے۔
امریکی نیوز چینل سی این این کے اینکر جیک ٹیپر نے سعودی عرب میں آرامکو کی تیل تنصیبات پر ہونے والے حملوں کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ حملے کویت اور عراق کے درمیانی سرحدی علاقے کے اطراف سے کیے گئے۔
سبق نیوز نے اس حوالے سے سی این این کی وڈیو بھی شیئرکی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حملہ کسی طرح کیا گیا ہوگا۔
وڈیو میں مجوزہ گراف کے ذریعے حملوں کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ابقیق کمشنری میں تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں میں طویل فاصلے تک مارکرنیوالے کروز میزائل استعمال ہوئے جنکی خصوصیت یہ ہوتی ہے کہ وہ ریڈار کو دھوکہ دینے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس قسم کے میزائلوں کی خاصیت ہے کہ وہ حساس ریڈار کی نشاندہی کرتے ہی اپنی سمت تبدیل کر لیتے ہیں یا اڑان کو انتہائی نچلی سطح پر لے جانے کی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ریڈار کی نگاہ سے اوجھل ہو جاتے ہیں۔
سی این این کے اینکر جیک نے اپنے پروگرام میں مزید بتایا کہ اگرچہ حوثی باغیوں نے دعوی کیا ہے کہ حملے انہوں نے کیے تاہم یہ بات کسی طرح تسلیم نہیں کی جاسکتی کیونکہ حملے شمال کی سمت سے کیے گئے ہیں اور وہ انتہائی نپی تلی کارروائی کا نتیجہ تھے جو اس امر کی واضح دلیل ہے کہ اس قسم کی حساس کارروائی حوثی باغیوں کے ہاتھوں انجام نہیں دی جاسکتی۔

 

سی این این میں پیش کی جانے والی گرافک وڈیو میں اس امرکی بھی وضاحت کی گئی ہے کہ داغے جانے والے کروز میزائلوں کو ٹرک پر رکھ کر بھی لانچ کیا جاسکتا ہے۔ گرافک وڈیو میں بتایا گیا ہے کہ یہ میزائل کویتی اور عراقی سرحد کے درمیانی علاقے سے ہوتے ہوئے آرامکو کی تیل تنصیبات تک پہنچے۔
انتہائی حساس نوعیت کے کروز میزائل ایران کی ملکیت ہیں اور انہیں چلانے کےلیے بھی انتہائی مہارت درکار ہوتی ہے جو حوثیوں کے بس کا کام نہیں۔ 
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں

شیئر: