Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

او آئی سی میں کشمیر و فلسطین سرفہرست

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ سیشن پیر سے شروع ہو رہا ہے ۔فائل فوٹو واس
اسلامی کانفرنس تنظیم ( او آئی سی ) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں ا وآئی سی جنرل سیکریٹریٹ کے اعلی سطح کے وفد کی قیادت کر یں گے ۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ سیشن پیر سے شروع ہو رہا ہے ۔ 
 اجلاس کے موقع پر او آئی سی کے سیکریٹری جنرل کئی ملکوں کے سربراہان مملکت اور او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے ۔
سعودی خبر رساں ادارے ایس پی اے کے مطابق 23 سے27 ستمبر تک جاری رہنے والے جنرل ا سمبلی کے سیشن کے دوران سا ئیڈ لائن پر او آئی سی جنرل سکریٹریٹ کئی تقریبات اور اجلاسوں کا انعقاد کرے گا۔ جس میں اسلامی دنیا کو درپیش چیلنجوں پر تباد لہ خیال کیا جائے گا۔

سیکریٹری جنرل  او آئی سی ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے ۔

 او آئی سی وزرائے خارجہ کا سالانہ رابطہ اجلاس اہم ایونٹ ہوگا۔ ایجنڈے میں جموں وکشمیر، فلطسین اور بیت المقدس کی صورتحال کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں، آرمینیاکی آذر بائیجان کے خلاف جارحیت ، سیر الیون،مالی اور بوسنیا کے معاملات بھی زیر بحث آئیں گے۔ 
او آئی سی جنرل سکریٹریٹ کے مطابق عالمی امن ،ڈائیلاگ اور یورپ میں مسلمانوں کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوگا ۔
 اجلاس میں نوجوانوں ،فیملی ،انسانی امور اور حقوق انسانی سے متعلق ایشوز پر بھی توجہ دی جائے گی ۔
و اضح رہے کہ او آئی سی ن نئی دہلی کی طرف سے 5 اگست کو آئین کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے یکطرفہ فیصلے اور انڈیا کے زیر کنٹرول جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے سے پیدا ہونے والی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
او آئی سی جنرل سیکریٹریٹ سے جاری بیان میں کہاگیا تھاکہ اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کی قرارداد کے تحت جموں و کشمیر تنازع کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حیثیت ہے۔اس کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کے ذریعے ہونا ہے۔
 بیان میں مزید کہا گیا تھاکہ انڈیا کے زیر کنٹرول کشمیر سے فوری طور پر کرفیو ہٹایا، مواصلاتی رابطے بحال اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق کا احترام کیا جائے۔
 او آئی سی نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا یہ جنوبی ایشیا میں ترقی، امن اور استحکام کے لیے ناگزیر ہے۔
 اس سے قبل اسلامی کانفرنس تنظیم ایک بیان میں انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں کشمیری مسلمانوں کو مذہبی آزادی سے روکے جانے کی اطلاعات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

شیئر: